محمد محفوظ قادری 9759824259
انسان کی زندگی کا مقصد عبادت الٰہی ہے اور عبادت کا مقصد تقویٰ وللّٰہیت کا حصول ہے عبادت اگر بطور عادت کی جائے تو اس سے صرف ثواب حاصل ہوتا ہے روحانیت اور تقویٰ کانور حاصل نہیں ہو سکتا اور اگر یہی عبادت صدق دل اور اخلاص نیت سے کی جائے اور’’ان تعبد اللہ کانک تراہ‘‘کا شعور سینے میں انسان لئے ہوئے ہو تو پھر انسان قرب الٰہی و معیت پروردگار کے اُس مقام پر فائز ہوجاتا ہے کہ جہاں سے ’’اِرجعی الیٰ ربک راضیتہ مرضیتہ‘‘کی ایمان افروز صدائیں آنے لگتی ہیں اسی طرح روزہ کا مقصد بھی تقویٰ پیدا کرنا ہے تا کہ بندہ مومن ہر طرح کی آلائشوں و غلا ظتوں سے پا ک وصاف ہوکر معاشرے کا ایک اچھا صاف ستھرااور دوسروں کا خیال رکھنے والا انسان بنے اس سے ایک پاکیزہ معاشرہ کی راہیں بھی ہموار ہوتی ہیں۔
حدیث مبارک میں آتاہے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مذہب اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ان میں سے ایک رکن ماہ رمضان کے روزے رکھنابھی ہے جو مذہب اسلام کا بہت ہی اہم رکن ہے اورروزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس میں امیری اورغریبی کا کوئی فرق نہیں ہے۔روزہ سے ہمیں اطاعت الٰہی،اخوت وہمدردی ،تزکیہ نفس کا سبق حاصل ہوتا ہے۔روزہ دار اللہ کے حکم سے حالت روزہ میں ایک خاص وقت تک کھانے پینے اور جائز خواہشات سے رکا رہتا ہے اور اپنی ایسی بنیادی ضروریات کو اپنے پرور دگار کے حکم کی خاطراپنے اُپر حرام کر لیتا ہے کہ جن کو پورا کرنا دوسرے اوقات میں نہ صرف جائز بلکہ لازمی ہوتا ہے۔
روزہ ہمیں اس بات کااحساس کر اتاہے کہ اصل چیز اطاعت پروردگار ہی ہے۔
غریبوں کی تکالیف ان کے فقر و فاقہ اور تنگ دستی کا احساس بھی حالت روزہ میں ہی ہوتا ہے۔
رمضان المبارک کی ایک ایک ساعت اس قدر برکتوں وسعادتوں کی حامل ہے کہ باقی گیارہ مہینے مل کر بھی اس کی برابری نہیں کرسکتے اسی وجہ ماہ رمضان کو اللہ کی طرف سے دیگر مہینوں کے مقابلہ میں ایک خاص امتیازی حیثیت حاصل ہے اور جس کی وجہ نزول قرآن بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ’’شھر رمضان الذی اُنزل فیہ القرآن ھدی للناس و بینٰت من الھدیٰ والفرقان فمن شھد منکم الشھرفلیصمہ‘‘۰ترجمہ:(رمضان کا مہینہ وہ ہے کہ جس میں قرآن اتارا گیاجو لوگوں کیلئے ہدایت ہے اور جس میں رہنمائی کرنے والی(حق اور باطل )میں امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پالے تووہ اس (ماہ) کے روزے ضرور رکھے)۔
رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے امت مسلمہ کیلئے ایک عظیم نعمت ہے۔اس مہینے میں اللہ کی رحمتیں،برکتیں،بخشش و مغفرت وعنایات موسلا دھار بارش کی طرح آسمان سے برستی ہیں۔
اسی ماہ مقدس میں اللہ رب العزت نے امت مسلمہ کی ہدایت ورہنمائی کیلئے قرآن نازل کیاپھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پربقدرضرورت قرآن کریم نازل ہوتارہا۔
اللہ رب العزت نے یہ مہینہ امت مسلمہ کو اس لئے عطا فرمایا ہے کہ بندئہ مومن گیارہ مہینے اپنے دنیوی کاموں میں لگارہتاہے جس کی وجہ سے انسان کے اندر غفلت پیدا ہو جاتی ہے۔روحانیت اور اللہ کے قرب میں کمی آنے لگتی ہے،اس وجہ سے انسان اس مہینے میں اللہ کی خاص عبادت کرکے اُس کمی کودور کر سکتا ہے اور غفلت سے بیدار ہوکرقرب خداوندی حاصل کر سکتاہے۔جب یہ اپنے رب کو راضی کر لیتا ہے تو پھر اس کو اللہ کی طرف سے انعام حاصل ہوتا ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجنت ابتدائی سال سے سال آئندہ تک رمضان کیلئے آراستہ کی جاتی ہے،جب رمضان کا پہلادن آتاہے تو جنت کے پتوں سے عرش کے نیچے ایک ہواحورعین کے سر پر چلتی ہے وہ کہتی ہیں اے پروردگار!اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنادے کہ جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور اُن کی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی ہوں۔ (مشکوٰۃ شریف)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ماہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت ہے۔
دوسرا عشرہ مغفرت ہے۔
اور تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔
روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کی نسبت اللہ رب العزت نے اپنی طرف کی ہے اور اللہ ہی اپنے دست کرم سے روزے داروں کو روزہ کااجر وبدلہ عطافرمائے گا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عبادت کے مختلف طریقے بتائے ہیں جس طرح نماز قرب خداوندی کا ایک ذریعہ ہے اسی طرح روزہ بھی رضائے پروردگاراور قرب خداوندی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
اسی روزے کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ کا نام ریان ہے اس دروازہ سے صرف روزے دار ہی جنت کے اندر داخل ہوں گے ان کے سوا کوئی نہیں۔(بخاری ومسلم شریف)
اس لئے اس مبارک اور محترم مہینے کی ہم قدر کریں اور اپنے وقت کو ضائع نہ ہونے دیں اپنے قیمتی لمحات کی قدر کرتے ہوئے دربارے خداوندی سے رحمتوں وبرکتوں کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کریں۔
روزہ کے اجرو ثواب کے متعلق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ بنی آدم کے ہرنیک عمل کا ثواب زیادہ کیا جاتا ہے اور اتنا زیادہ کہ ایک نیکی کا ثواب دس سے سات سو گنا تک بڑہادیاجاتاہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ میرے لیئے ہے اور میں ہی اِس کا اجر دونگا(یعنی روزہ کے اجر وثواب کی مقدار کواللہ کے سواکوئی نہیں جانتا)اِس لیۓ کہ بندئہ مومن سب کچھ کھاناپینا و دنیوی خواہشات کوصرف اللہ کے لیۓ چھوڑتاہے۔
روزہ دار کیلئے دوخوشیاں ہیں پہلی خوشی جو بندئہ مومن کو روزہ کھول نے کے وقت حاصل ہوتی ہے دوسری خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت (روزہ کا انعام ملنے کی وجہ سے )حاصل ہوگی۔ روزہ دار کی منہ کی بو(خوشبو)اللہ کو مشک وعنبر سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
روزہ ڈھال ہے اِس کی وجہ سے بندہ دنیا میں(شیطان کے شر وفریب سے )اور آخرت میں(دوزخ کی آگ سے محفوظ )رہے گا۔
لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہو تو فحش باتیں و بدکلامی نہ کرے، اگر کوئی اُسے بُرا کہے یا اُس سے لڑنے جھگڑنے کا ارادہ کرے تو روزہ دار کو چاہئے کہ کہہ دے میں روزہ سے ہوں۔(مشکوٰۃ شریف)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف نظرکرم فرماتاہے اور جب اللہ اپنے کسی بندے کی طرف نظرکرم فرمائے تواُس کو کبھی عذاب نہیں دے گااور اللہ رب العزت کے حکم سے ہزاروں لوگ جہنم سے آزاد کئے جاتے ہیں(ماہ رمضان میں)غنیتہ الطالبین۔
ایک اور مقام پراللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ جس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے ایک دن کا روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اُس کو جہنم سے اتنا دورکر دے گا جیسے کوا کہ جب بچہ تھااُس وقت سے اڑتارہایہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مرا۔(بہار شریعت)
رمضان کی عظمت وبرکت کا کیا کہناکہ اِس کی ہر رات میں ساٹھ ہزار گناہ گاروں کی بخشش کی جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ رمضان المبارک کی ہر رات میں آسمان سے ایک منادی پکارتاہے طلوع صبح تک کہ اے خیر کے طلب گار! تمام کراور خوش ہوجااور اے برائی کے چاہ نے والے برائی سے رک جااور عبرت حاصل کر،کیاکوئی بخشش مانگنے والاہے کہ اُس کی بخشش کی جائے،کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے۔کیا کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ اُس کی دعا قبو ل کی جائے۔کیا کوئی سوالی ہے کہ اُس کا سوال پورا کیا جائے۔اللہ رب العزت رمضان المبارک کی رات میں افطار کے وقت ساٹھ ہزار گناہ گاربندوں کو آزاد فرماتا ہے،جب عید کادن آتاہے تو اتنے لوگوں کو آزاد فرماتا ہے کہ جس قدر پورے مہینے میں آزاد فرماتا ہے یعنی تیس مرتبہ ساٹھ ساٹھ ہزار۔روزہ کی بے انتہا فضیلت بیان کی گئی ہے کیو ں کی روزہ ایک ایسی عبادت ہے جودوسری عبادتوں کے بر خلاف ہے کیوں کہ دوسری عباد توں کو عمل میں لاتے وقت لوگوں کی نظر رہتی ہے اور روزہ کاعلم صرف اللہ اور بندے کو ہوا کرتا ہے۔اس لئے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جو بندہ اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اُس کے منھ کودوزخ سے ستر برس کی راہ (چلنے کے برابر)دور فرما دے گا۔(بہار شریعت)
اسی لئے اللہ رب العزت نے فرمایا کہ روزہ صرف میرے لئے ہے اس میں ریاکاری اور دکھاوے کادخل نہیں ہوتا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاروزہ اور قرآن دونوں بندہ کیلئے شفاعت کریں گے روزہ کہے گا کہ اے پروردگار!میں نے اس کو کھانے پینے اور تمام ممنوعات شرعیہ سے پا ک وصاف رکھا میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما،اسی طرح قرآن کہے گاکہ میں نے اس کو رات میں سونے سے روکے رکھااور یہ میری تلاوت کرتا رہا اے اللہ!میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔(مشکوٰۃشریف)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وقت افطارروزہ دارجو بھی اللہ سے نیک دعائیں کرتاہے اللہ ان کو رد نہیں فرماتابلکہ قبول فرماکر اپنے بندہ کی حاجات کو پورافرمادیاکرتاہے۔
افطارکے وقت یہ دعاپڑھنا چاہئے
’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَئْی اَنْ تَغْفِرَلِی‘‘ْ
اے اللہ! میں تیری رحمت کے ذریعہ سوال کرتا ہوں جوہرچیز کو وسیع ہے کہ مجھے بخش دے۔(سنن ابن ماجہ)
یااس دعاکو پڑھیں۔۔
’’ذَھَبَ لظَّمَأُوَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَااَللّٰہُ‘‘
پیاس ختم ہوگئی،رگیں ترہوگئیں،اور اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا۔(سنن ابو دائود)
روزہ افطار کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہئے
’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ‘‘
اے پرور دگار! بیشک میں نے تیرے لئے روزہ رکھااور تجھ پر ایمان لایااور تیری ذات پر بھروسہ کیااو تیرے عطا کیئے ہوئے رزق سے روزہ افطار کیا۔
روزہ کوئی معمولی عبادت نہیں ہے یہ قرب خداوندی کے ساتھ ساتھ بدن کی زکوٰۃ بھی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے انسان کے بدن کی زکوٰۃ روزہ ہے اور دوسری روایت میں آتاہے کہ روزہ آدھاصبر ہے۔(سنن ابن ماجہ)
روزہ کو اللہ گناہوں کا کفارہ بھی بنادیاکرتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ انسا ن کیلئے اس کا مال،بچے ،پڑوسی فتنہ ہیں جس کا کفارہ نماز، روزہ اور صدقہ بن جاتے ہیں۔(بخاری شریف)
ماہ رمضان سخاوت کا درس بھی دیتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سخاوت اور خیر کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخی تھے لیکن جب ماہ رمضان آتاتوتیز چلتی ہوئی ہوا کی طرح آپ کی سخاوت میں بہت زیادہ اضافہ ہوجایاکرتاتھا۔(بخاری شریف)
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس ماہ رمضان میں صدقات وخیرات کا خاص اہتمام کریں،اللہ کے جو بندے ضرورت مندہیں ان کی ضرورتوں کو پورا کرکے اجر عظیم کے مستحق بنیں۔
روزہ بخشش و مغفرت کاذریعہ بھی ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل امین علیہ السلام میرے پاس تشریف لیکر آئے اورکہنے لگے اے اللہ کے رسول جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی بخشش و مغفرت اللہ سے نہ کراسکا تواللہ اس کو رسوا کرے۔
روزہ دار کو افطار کرانے کا اجرو ثواب:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس روزہ افطار کیااور فرمایاتمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کی اور تمہارا کھانانیک لوگوں نے کھایااور تمہارے لئے فرشتوں نے دعاکی۔(سنن ابن ماجہ)
اس ماہ مقدس کا ایک روزہ بھی بغیرکسی عذرشرعی کے کسی نے چھوڑدیا پھروہ عمربھر روزے رکھ کراس کی بھر پائی کرنا چاہے تو جو چیز فوت ہوگئی اب اس کی بھر پائی نہیں ہوسکتی۔(معارف الحدیث)
روزہ کی تاکید کے بارے میں فرمان رسول ہے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کسی عمل کا حکم فرمایئے آپ نے ارشاد فرمایاروزہ کو لازم کرلو کہ اس کے برابر کوئی عمل نہیں،حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ یہی سوال کیا تینوں مرتبہ اللہ کے رسول نے یہی ارشاد فرمایا کہ روزہ کو لازم کرلو(اپنے لئے)۔(بہارشریعت)
اسی طرح روزہ کے کچھ آداب بھی ہیں اگر ان کو ادا نہیں کیاتو بے مقصد روزہ اللہ کو پسند نہیں فرمایا جوانسان روزہ رکھ کر باطل کام و باطل کلام نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔(معارف الحدیث)
سحری کی برکتیں:
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسحری کھاناسراپا برکت ہے اس کو ترک نہ کیا کرو۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق پیدا کرنے والی چیز سحری ہے(اسکو ترک نہیں کرناچاہئے)معارف الحدیث۔
سحری میں کھجور کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکھجور مومن کی کتنی اچھی سحری ہے۔(سنن ابودائود)
سحری کھانے کے بعد روزہ کی نیت کرتے ہوئے یہ دعاپڑھنی چاہئے
"وَبِصَوْمِ غَدَ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَان”
میں نے کل کے ماہ رمضان کے روزہ کی نیت کی۔
افطار کس چیز سے کریں:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب تم میں سے کوئی افطار کرے تو اُس کو چاہئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اِس میں برکت ہے اور کھجور کا ذکر اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں متعدد مقامات پرمختلف حوالوں سے فرمایا ہے اسی طرح حضور نے بھی حدیث پاک میں کھجور کی اہمیت و افادیت اور طبی فوائد بیان کئے ہیں،کھجور غذائیت سے بھر پور پھل ہے ،اس سے جسم کو طاقت حاصل ہوتی ہے کیونکہ روزہ سے جسم میں طاقت کم ہوجاتی ہے اور کھجور اس کمی کو پورا کرنے کا اللہ کی طرف سے بہتر ین ذریعہ ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (مغرب)کی نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے تھے اور اگر تر کھجوریں میسر نہیں ہوتیں تو خشک کھجوروں(چھوہاروں)سے افطار فرماتے۔
اگرخشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو چند پانی کے گھونٹ پی لیا کرتے تھے،کیونکہ پانی پاکیزہ چیز ہے۔(جامع ترمذی)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے مجھے وہ بندہ زیادہ محبوب ہے کہ جو روزہ افطار کرنے میں جلدی کرے۔(یعنی غروب آفتاب کے بعد زیادہ دیر نہ لگائے)معارف الحدیث۔
نماز تراویح،روزہ افطار کرانے کی فضیلت:
رسول کریم کا ارشاد گرامی ہے کہ جو لوگ روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھیں گے اُن کے گزشتہ گناہ معاف کردیئے جائیں گے،جو ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کی راتوں میں نوافل(نمازتراویح )پڑھیں گے اُن کے بھی سب پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے،جو لوگ شب قدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ عبادت کریں گے اُن کے سب گناہ معاف کردئیے جائیں گے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان کے روزے رکھنافرض ہے، اس کی راتوں میں قیام کرنا نفل ہے۔ جو اس مہینے میں نفل ادا کرتا ہے اسکو فرض کا ثواب عطا کیاجاتاہے، جو فرض ادا کرتا ہے اُس کا ثواب بڑھا دیاجاتاہے ستر فرضوں کے برابر۔ ماہ رمضان صبر کا مہینہ ہے صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ غم خواری کا مہینہ ہے اس میں مومن بندوں کا رزق بڑھادیا جاتا ہے۔جو اس مہینے میں کسی روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہوں کیلئے بخشش ومغفرت ہے،اُس کی گردن دوزخ سے آزاد کردی جائے گی۔ روزہ افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیساکہ روزہ رکھنے والے کوبغیر ثواب میں کچھ کمی کے۔
صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ ہم میں سے کو ئی شخص وہ چیزنہیں پاتا کہ جس سے وہ روزہ افطار کرائے،تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایایہ ثواب اس شخص کو بھی عطا کیا جائے گاجو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور یاایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے۔ جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا تو اس کو اللہ رب العزت میرے حوض سے ایساسیراب کریگاکہ کھبی پیاسا نہ ہوگا،یہاں تک کہ وہ جنت میں میں داخل ہوجائے گا۔یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ جہنم سے آزادی کا ہے۔
اس مہینے میں اپنے غلام پر تخفیف کرے یعنی کام لینے میں کمی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا اور جہنم سے آزادی عطا فرمائے گا۔(مشکوٰۃ )
اعتکاف کی فضیلت:
رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف بھی کیاجاتا ہے دس دن کا جو کہ سنت موکدہ ہے اعتکاف کرنے والوں کے لئے اجروثواب کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ معتکف اعتکاف کی حالت میں گناہو سے پاک وصاف رہتا ہے اور اُس کی نیکیوں کا سلسلہ دوسرے تمام نیکوں کے کرنے والوں کی طرح جاری رہتاہے۔(مشکوٰۃشریف)
رمضان میں تلاوت قرآن کااجروثواب:
اس مہینے میں اللہ رب العزت نے تلاوت قرآن کریم کا بھی بہت بڑا اجرو ثواب رکھاہے کیونکہ یہ ماہ مقدس نزول قرآن کا مہینہ ہے اس ماہ مبارک کو قرآن سے خاص نسبت حاصل ہے اسی وجہ سے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں جبریل امین علیہ السلام سے قرآن کی دور فرمایا کرتے تھے۔(بخاری شریف)
اس لئے ہم بھی کثرت کے ساتھ اس ماہ میں تلاوت قرآن عظیم کرکے اپنے نفوس کو پاک و صاف کریں۔اس مہینے میں اللہ رب ا لعزت اپنے بندوں کی دعائو کو رد نہیں فرماتاہے لہٰذا اس ماہ مقدس میں ہم کثرت کے ساتھ اللہ سے توبہ واستغفار کریں، اپنے گناہوں کی اللہ سے معافی مانگیں یقیناً اللہ ہماری دعائو ں کے ذریعہ گناہوں کو معاف فرماکربخشش ومغفرت سے نوازہ گا ۔ اس ماہ مبارک میں ہر بندئہ مومن کو چاہئے کہ گناہوں سے پرہیز کرے چاہے وہ آنکھ،ناک ،کان کے ذریعہ ہوں۔یازبان ودل کے ذریعہ ہوں جیسے جھوٹ ،غیبت،چغل خوری،حسد کینہ،بغض وعداوت اورنفرت وغیرہ۔
پہلے عشرہ میں کثرت سے پڑھنے کی دعا:
پہلے عشرئہ رحمت میں اس دعا کو کثرت کے ساتھ پڑھیں”رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُالرَّاحِمِیْن”
اے میرے رب!مجھے بخش دے،مجھ پر رحم فرما،توسب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔
دوسرے عشرہ میں کثرت سے پڑھنے کی دعا: دوسرے عشرئہ مغفرت میں اس دعا کا کثرت سے اہتمام کریں "اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّیْ ذَ نبِ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ”
میں اللہ سے تمام گناہوں کی بخشش مانگتا ہوں،جو میرارب ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتاہوں۔
تیسر ے عشرہ میں کثرت سے پڑھنے کی دعا:
تیسرے عشرئہ نجات میں اس دعا کو پڑھیں "اللہم انک عفوا تحب العفوفاعف عنا”
اے اللہ!بیشک تو معاف فرمانے والا ہے اور معاف فرمانے کو پسند کرتا ہے پس تو ہمیں معاف فرمادے۔
ان دعائو ں کوپڑھنے کے ساتھ فرض نمازوں کی پابندی،نفلی عبادات ،تلاوت کلام پاک ،تسبیحات،ذکرواذکار،صدقات و خیرات ،دعا،توبہ واستغفارکا بھی خوب کثرت کے ساتھ اہتمام کریں،کسی کو اپنی ذات سے تکلیف نہ پہنچائیں،زیادہ سے زیادہ اپناوقت اپنے رب کی یاد میں گزاریں،کثرت کے ساتھ نبی برحق صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پیش کریں،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے اس ماہ مقدس میں اللہ سے دارین کی فلاح و کامیابی کی دعائیں مانگیں ساتھ ہی اللہ سے بخشش و مغفرت جہنم سے آزادی کا سوال کریں یقیناًہماری ان دعائوں کے طفیل اللہ رب العزت سابقہ گناہوں کو معاف فرماکرہم سے راضی و خوش ہوگا،اورآئندہ گناہوں سے بچنے کا اپنے رب کے کرم سے اپنے اندر یقین کامل پیدا کریں۔اللہ رب العزت امت مسلمہ کو اس ماہ مقدس رمضان کا ادب و احترام کرنے ، روزے رکھنے اور نماز تراویح میں حاضر رہنے کے ساتھ ہی نفلی عبادات و صدقات و خیرات کرنے کی خوب توفیق عطافرمائے،اور اس ماہ مقدس کی تمام عبادات کواپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے قبول فرماکر ہمارے لئے آخرت میں نجات کاسامان بنائے۔آمین