20.1 C
Delhi
اکتوبر 14, 2025
بھارتتقریبات

سابق دور درشن ڈائرکٹر ڈاکٹر سید رفیق باشا حسینی ؔ ”خادم اردو ایوارڈ2025 ” سے سرفراز

مدراس یونی ورسٹی میں انجمن ابنائے قدیم کا سالانہ اجلاس کا انعقاد  اورممتاز تمل ناڈو کے شعراء کے کلام پر   ’تمثیلی مشاعرہ ‘ کی پیش کش

چینئی (پریس ریلیز)شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونیورسٹی نے قدیم طلباءوطالبات کو ایک جگہ جمع کرنے کے لیے”انجمن ابنائے قدیم برائے اردو“ کا قیام آج سے تقریبا آٹھ سال قبل کیا۔ اس وقت مدراس یونیورسٹی میں ابنائے قدیم کے نام سے کوئی انجمن نہیں تھی۔ اس سے تحریک پاکر بہت سے شعبوں نے ابناکی انجمنیں قائم کیں خود مدراس یونیورسٹی نے بھی اپنی انجمن قائم کیا جس میں لاکھوں کی تعداد لوگ شامل ہوئے، اس اعتبار سے انجمن ابنائے قدیم برائے اردو کو ایک منفرد مقام حاصل ہے ۔ یہ انجمن بہت ہی فعال اور متحرک انجمن ہے۔اس کے زیر اہتمام ہر سال اکتوبر کی دوسری تاریخ کو ایک سالانہ اجلاس نہایت ہی تزک واحتشام کے ساتھ منعقد کیا جاتا ہے اور اردو سے منسلک نہ ہوکر اردو کی خدمت کرنے والوں کو خادم اردو ایواڈ سے نوازا جاتا ہے۔  ان خیالات کا اظہار انجمن ابنائے قدیم برائے اردو کی جنرل سکریٹری ڈاکٹر غوثیہ سعیدہ نے اپنے سالانہ رپورٹ اور خطبہ استقبالیہ میں کیا۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی اسٹیٹ چیف انفارمیشن کمشنر،تمل ناڈو عالیجنا ب محمد شکیل اخترIPS تھے جبکہ مہمانان اعزازی پروفیسر مظفر علی شہ میری، سابق وائس چانسلر، ڈاکٹر عبد الحق اردو یونیو رسٹی، کرنول اور پروفیسر قاضی حبیب احمد سابق صدر شعبہ عربی فارسی و اردو مدراس یونی ورسٹی تھے۔
انجمن ابنائے قدیم برائے اردو کا یہ سالانہ اجلاس سابقہ روایت کے مطابق دو اکتوبر بروزجمعرات پلاٹنیم جوبلی آڈیٹوریم، مرینا کیمپس، مدراس یونیورسٹی میں منعقد میں ہوا جس میں قدیم وجدید طلبا وطالبات کے علاوہ شہر کے نامور ادبا وشعرااور دیگر تنظیموں کے ذمہ داران نے شرکت نے۔اجلاس کا آغاز حافظہ فائزہ تحسین سلمہا کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ،جبکہ محترمہ نکہت سلطانہ نے نعتیہ کلام کا نذرانہ پیش کیا اور قاری محمد اسجد نے اپنے مخصوص انداز میں ترانہ جامعہ سے سامعین کو محظوظ کیا۔ نظامت کے فرائض پروفیسرساجد حسین ندوی نے انجام دئے۔ ڈاکٹر غوثیہ سعیدہ نےخطبہ استقبالیہ اور انجمن کی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔ ڈاکٹر پروین فاطمہ نائب صدر انجمن ابنائے قدیم اردو نے انجمن کی رکن ملکہ خورشید کی وفات حسرت آیات پر قرارداد پیش کرتے ہوئے تعزیتی کلمات کے ذریعہ مرحومہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور حاضرین محفل نے ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کیں۔اجلاس میں مہمان خصوصی جناب شکیل اختر IPS کے ہاتھوں صدر انجمن ڈاکٹر امان اللہ ایم بی کی تصنیف کردہ کتاب”رنگ زمانہ“ کا اجرا عمل میں آیا۔ ڈاکٹر ذاکر حسین صدرشعبہ عربی فارسی واردو مدراسی یونی ورسٹی نے کتاب کے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔
انجمن ابنائے قدیم برائے اردواپنے قیام کے اول دن سے ہی بے لوث ہوکر اردو خدمت کرنے والوں کو خادم اردو ایوارڈ سے نوازتی آرہی ہے۔ سال رواں یہ ایوراڈ ڈاکٹر سید رفیق باشا حسینی صاحب سابق ڈاریکٹردور درشن، چنئی کو ”خادم اردو ایوارڈ 2025 “سے نوازا۔ ڈاکٹر حیات افتخار، سابق صدر شعبہ اردو، قائد ملت کالج، میڈواکم نے ڈاکٹر سید رفیق باشا کاتعارف کراتے ہوئے فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب کا تعلق دور درشن سے رہا ہے، جہاں صرف تمل پڑھنے لکھنے والے لوگ موجود تھے۔ ان کے درمیان رہ کر انہوں نے اردو کے پروگرام کے لیے کوششیں کی اور دور درشن کے ذریعہ اردو کئی اہم پروگرام منعقد کیے۔ مزید انہوں نے کہا انہوں تمل زبان میں بہت ڈرامے لکھیں کئی ڈراموں کی ہدایت کاری بھی ہے۔ تمل کے ساتھ ساتھ ان کو زبان میں بھی مہارت حاصل ہے۔ وہ اردو کے بہترین ترجمہ نگار اور شاعر ہیں ہیں۔ ترجمہ نگاری میں ان کا اہم کارنامہ دیوان غالب کا مکمل تمل ترجمہ ہے جس کے ذریعہ انہوں نے غالب شناسی کی روایت کو تمل زبان میں قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
مہمان خصوصی جناب شکیل اختر صاحب نے مختصر اور جامع خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ” قدیم و جدید طلبا کا یکجا ہونا در اصل یادو ں کی محفل کو خوشگوار بنانے کے ساتھ علوم کے تسلسل کوجاری رکھنا ہے۔ مزید انہوں نے جدید طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے قدیم ساتھیوں سے تحریک پاکر اپنے مستبقل کو بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کریں اور اس طرح کےپروگرام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور ہر قسم کے چیلنجز کو قبول کرنےکا جذبہ پیدا کریں۔
سابق صدر شعبہ عربی فارسی واردو مدراس یونیورسٹی اور اس پروگرام کے مہمان اعزازی پروفیسر قاضی حبیب احمد صاحب نے فرمایا کہ ” مجھے آج بے حد خوشی ہورہی ہے کہ یہ انجمن آج ایک تناور درخت بن چکی ہے۔ انہوں نے جدید طلباکو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کا اصل قدیم طلباء کے افکارو خیالات سے فائدہ اٹھا نا ہے اور جو دستاویزی کام شعبہ اردو مدراس یونیورسٹی کے ذریعہ ہمارے اسلاف نے کیا ہے اس روایت کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے اردو تعلیم پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اردو زبان کی تعلیم کے لیے ہم حکومت کو کو سنے کے بجائے اپنے طور پر اردو کے ادارے قائم کریں خاص طور پر مکاتب ومدراس میں قرآن کی تعلیم کے ساتھ اردو کی تعلیم پر بھی توجہ دیں۔
صدر انجمن ڈاکٹر امان اللّہ ایم بی صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا ”انجمن ابنائے قدیم برائے اردو “ ایک رول ماڈل بن چکا ہے اور اس سے تحریک پاکربہت سارے شعبوں کے اعلیٰ ذمہ داران نے بھی اپنے یہاں انجمن ابنائے قدیم کی بنیاد رکھی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے قدیم طلبا جو مختلف میدانوں میں اپنی خدمات انجام دےر ہے ہیں ، ان میں سے کئی طلبا ایسے ہیں جنہوں نے بڑی کمپنیاں بھی قائم کررکھی ہیں، ہم ان سے درخواست کرتے ہیں وہ یہاں کے طلبا کو مواقع فراہم کریں اور اپنے یہاں ان کو خدمت کا موقع دیں۔ انہوں نے اردو کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ اردو کے لیے حکومتیں اس حد کوشش کررہی ہیں کہ اسکول کا نام ہی اردو اسکول رکھ دیا ہے جبکہ دیگر زبانوں کے نام پر کوئی بھی اسکول نہیں ہے، لیکن افسوس اس بات کاہے کہ ہم اس زبان سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا پارہے ہیں۔ اس انجمن کا بنیادی مقصد اردو کے فروغ کے لیے انتھک کوشش کرنا ہے اور آپس میں قدم سے قدم ملا کر اور مل جل کر انجمن ابنائے قدیم کو مزید مستحکم بنانے کی کوشش کرنا ہے۔
اوارڈ حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر سید رفیق پاشا حسینی نے اپنے تاثرات میں یہ بات رکھی کہ بسا اوقات ادیب یا شاعر کو اوارڈ سے کہیں زیادہ کیسہ زر حد درجہ معاونت ثابت ہوتی ہے لہذا ان کی اس تجویز کو منظور کرتے ہوءے ڈاکٹرمحمدعبیداللہ صاحب  اردو ڈیولیپمنٹ آرگنائزیشن نے رفیق پاشا صاحب کی خدمت میں پانچ ہزار کی رقم پیش کی جسے انہوں نے انجمن میں اگلے سال کے ایوارڈ کے لئے جمع کرادیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انجمن اور اس کے اراکین فعال ہیں ۔ انجمن کی ان کوششوں سے  مہمان خصوصی جناب شکیل اختر صاحب  بھی متاثر ہوئے اورہر سال   اوارڈ مع کیسہء زر کےلئےرقم عنایت کرنے کا وعدہ کیا۔
پروفیسر مظفر علی شہ میری صاحب نےقرآن کی استعارات کی فنی عظمت پر بسیط خطبہ دیا اور قرآنی استعارات کو مختلف مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے فرمایا کہ اس خطبہ کااصل مقصد آپ حضرات کو فہم قرآن کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔
واضح رہے کہ اس سالانہ اجلاس کے اخیر میں شعبہ اردو کے طلبا و طالبات اوراراکین انجمن نے تمل ناڈو کے ممتاز شعرا کا “تمثیلی مشاعرہ ” بھی پیش کیا ۔ جو کہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد مشاعرہ تھا۔ سامعین نے اس کو خوب سراہا اور پسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔اس تمثیلی مشاعرہ کی نظامت ڈاکٹر پروین فاطمہ نے بڑی خوش اسلوبی سے انجام دیا۔ڈاکٹر اعجاز حسین اعجازنے بمثیل کمال مدراسی، دین اللہ بتمثیل علیم صبا نوی، ڈاکٹر نازیہ بتمثیل کاوش بدری، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ بتمثیل دانش فرازی،ڈاکٹر گلزار بتمثیل اصغر ویلوری، ساجد حسین بتمثیل مختاربدری،ڈاکٹر غیاث بتمثل قادر ظہیر،عظیم اللہ بتمثیل محبوب باشا، ڈاکٹر نکہت ناز بتمثیل حیدر علی حیدر،عبدالرحمان بتمثیل غلام حسین دلیل اوراحمد صالح بتمثیل عبد الرحیم فاروقی اپنے اپنے کلام کو منفرد انداز میں پیش کیا۔
اخیر میں تمل ناڈو کے مختلف کالجزکے طلبا و طالبات کو اردو زبان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے پر انعامات، سرٹیفکٹ اور مڈل سے نوازا گیا ، نیز تمثیلی مشاعرہ میں شرکت کرنے والے تمام شعرا کو مہمان خصوصی جناب شکیل اختر صاحب کےہاتھوں تمغہ اور سند سے سرفراز کیا گیا ۔ اخیر میںڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے ہدیہ تشکر پیش کیا اور اسی کے ساتھ پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ اس جلسے کے شرکاء میں ڈاکٹر کلیم اللہ صاحب صدر شعبہ اردو مظہر العلوم کالج آمبور، ڈاکٹر یس۔محمد یاسر صدر شعبہ اردو عبدالحکیم کالج وشارم، ڈاکٹر فیض النساء صاحبہ، ڈاکٹر مبین صاحبہ، ڈاکٹر گلزار احمد صاحب، ڈاکٹر اعظم باشا صاحب،ڈاکٹر عبیداللہ بیگ، صدر، اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، تمل ناڈو و کرناٹک،جناب حبیب الرحمن صاحب بلاک ایجوکیشن آفسر، چنئی،جناب تمیم شریف صاحب،جناب دولت حسین صاحب، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ، مظہر العلوم کالج، چنئی، مولوی منیر الدین عمری، جامعہ دارالسلام، عمر آباد، جناب عبد الرحمن، وقف بورڈ کالج، مدورائی، ڈاکٹر مدثر، جمال محمد کالج، ترچی،ڈاکٹر راکعہ نازنین، صدر شعبہ اردو، ویمنس کالج، میل وشارم، ڈاکٹر نکہت سلطانہ، صدر شعبہ اردو، جسٹس بشیر احمد سعید کالج، چنئی، ڈاکٹر نکہت ناز، کوئن میریس کالج چنئی، ڈاکٹر شیخ خواجہ رسول، نیو کالج، ڈاکٹر غیاث احمد، صدر شعبہ اردو، نیو کالج، ڈاکٹر اعجاز حسین، کمال اردو اکادمی، جناب ظفر رحمانی، جناب حنیف کاتب، جناب عبد الرحیم پٹیل  کے علاوہ کثیر تعداد میں سامعین شریک رہے۔ جلسے کے اختتام پر پر تکلف ظہرانے کا انتظام کیاگیا۔

Related posts

UAE-ہندوستان کی شراکت داری اقتصادی ترقی کا محرک ہے: المری

www.journeynews.in

ممتا بنرجی کا پارٹی کو واضح پیغام: حتمی فیصلے میں ہی لوں گی

www.journeynews.in

ہندوستان میں سفارت خانے نے نئے چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منانے کے لیے ایک استقبالیہ کا انعقاد

www.journeynews.in