عظیم ترقّی پسند ادیب و شاعر ڈاکٹر علی عباس امید کی وفات پر مقتدر شخصیات کے تعزیتی بیان موصول ہوئے ہیں ،
پدم شری حکیم سید ظل الرحمٰن ڈائریکٹر ابنِ سینا اکیڈمی علیگڑھ نے کہا کہ ڈاکٹر علی عباس مرحوم مستند شاعر اور ادیب تھے ، وہ نہائت حلیم اور شریف النفس انسان تھے، اُنکی رحلت ملک و ملّت کا ناقابل تلافی خسارہ ہے۔ پروفیسر رفیع اللہ انصاری الہ آباد نے کہا ہے کہ ڈاکٹر امید مرحوم اردو ادب کے ایک اہم ستون تھے ، اُنکے خدمات لازوال ہیں، سماجی کارکن الحاج احسان اللہ انصاری نے کہا کہ ڈاکٹر علی عباس امید مرحوم کی ذات ایک انجمن کی مانند تھی۔ و ہر طبقے میں یکساں مقبول تھے۔ اسی سلسلے میں مرحوم نے عالمی یومِ اردو کی ایک تقریب کے موقع پر شرکت کرکے تعلیم گھر کو رونق بخشی تھی۔ مشہور نعت گو شاعر اسلم نظامی الہ آباد نے کہا ہے کہ مرحوم ڈاکٹر علی عباس امید کے چشمہ فیض سے شعراء کی کئی نسلیں سیراب ہوئیں۔ خاکسار کے اُنکے گھرانے سے دیرینہ مراسم کے سبب مرحوم سے خاص ارتباط تھا، ایسے بے مثل افراد عنقا ہوتے جا رہے ہیں ۔ اُنکی رحلت سے اردو ادب کے ایک عہد خاتمہ ہو گیا۔ مولانا سعود الحسن ندوی مہتمم مدرسہ دینیہ غازی پور نے ڈاکٹر علی عباس مرحوم کی رحلت ہم سب کے لئے انتہائی غمناک سانحہ ہے۔ ہم لوگ ایک بزرگ کی شفقتوں سے محروم ہو گئے۔ پروفیسر صالحہ رشید الہ آباد نے کہا ہے کہ ڈاکٹر علی عباس امید مرحوم ایک صاحبِ طرز شاعر اور مستند ادیب تھے۔ انکی تحریریں موقر جرائد میں شائع ہوتی تھیں۔ مرحوم کی تصانیف بکثرت ہیں۔اسکے علاوہ خورشید ظفر ہلوری، جاوید غازی پوری، ہنٹر غازی پوری، روِش غازی پوری اور آفاق غازی پوری وغیره نے بھی غم کا اظہار کیا ہے۔
previous post
next post