اکتوبر 19, 2025
مضامین

عبیداللہ خان اعظمی کا قوم کے غداروں پر چشم کشا بیان

تحریر ….9911853902….مطیع الرحمن عزیز

ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں مسلم قیادت کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے، لیکن حالیہ دہائیوں میں کچھ نام نہاد لیڈروں کی طرف سے اپنی ہی قوم کے خلاف سازشوں نے مسلم قیادت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ عبیداللہ خان اعظمی کی ایک حالیہ تقریر، جو فیس بک پر وائرل ہوئی، اس سنگین حقیقت کو بے نقاب کرتی ہے کہ کس طرح کچھ منافقین اور غداروں نے فرقہ پرست طاقتوں سے ہاتھ ملا کر مسلم قیادت کو نقصان پہنچایا اور جمہوریت پسند پارٹیوں کی سیکولر بنیادوں کو کمزور کیا۔ یہ مضمون عبیداللہ خان اعظمی کی اسی تقریر کے اہم نکات کی روشنی میں مسلم قیادت کے خلاف ہونے والی سازشوں، خاص طور پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) اور اس کے سربراہ اسدالدین اویسی کی متنازعہ اور منفی کردار پر روشنی ڈالتا ہے۔
عبیداللہ خان اعظمی نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ قوم کے کچھ غداروں نے ملک کی سیکولر سیاسی جماعتوں میں موجود قدآور مسلم لیڈروں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ممبئی کے سابق ہوم منسٹر عارف نسیم خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں صرف 428 ووٹوں سے شکست دی گئی کیونکہ وہ مسلم قیادت کے ایک روشن ستارے تھے۔ عارف نسیم خان جیسے لیڈروں کو ہرانے کے لیے، قوم کے اندر موجود غداروں نے فرقہ پرست طاقتوں کے ساتھ مل کر ایک منظم حکمت عملی اپنائی۔ اعظمی کے مطابق، ان غداروں نے ہر اس حلقے میں اپنے امیدوار کھڑے کیے جہاں سے مسلم قیادت ابھر رہی تھی یا جہاں سے قوم کی آواز بلند ہو رہی تھی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلم ووٹ تقسیم ہوئے، اور فرقہ پرست طاقتوں کو کامیابی حاصل ہوئی۔یہ سازش صرف عارف نسیم خان تک محدود نہیں تھی۔ اعظمی نے زور دیا کہ ہر اس جگہ جہاں مسلم لیڈر اپنی قوم کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے تھے، وہاں ان غداروں نے 24-24 امیدوار کھڑے کر کے ووٹوں کی تقسیم کو یقینی بنایا۔ انہوں نے نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے سیکولر اکثریتی برادری کو فرقہ پرست پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا، جس سے سیکولر سیاسی جماعتوں کو نقصان پہنچا۔ عبیداللہ خان اعظمی نے اپنی تقریر میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ان نام نہاد مسلم لیڈروں کو "بیک ڈور” سے پیسوں کی مدد فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ جمہوریت پسند پارٹیوں میں موجود مسلم لیڈروں کو کمزور کریں۔ یہ مالی امداد ان غداروں کو اس لیے دی جاتی ہے کہ وہ مسلم قیادت کو پنپنے سے روکیں اور ان کی آواز کو دبائیں۔ اعظمی نے اسے ایک گہری سازش کا حصہ قرار دیا، جس کا مقصد مسلم قوم کو سیاسی طور پر کمزور کرنا اور ان کے حقوق کی جدوجہد کو ناکام بنانا ہے۔
اعظمی کی تقریر میں ایک اہم نکتہ سابق وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجریوال کی پریس کانفرنس کا حوالہ ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسدالدین اویسی رات کے تین بجے بی جے پی کے اہم رہنما امت شاہ سے ملاقات کرتے ہیں۔ کیجریوال کے مطابق، اس ملاقات میں اویسی کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ بہار کے انتخابات میں ان حلقوں میں امیدوار کھڑے کریں جہاں مسلم ووٹ فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنا اور فرقہ پرست طاقتوں کو فتح دلانا ہے۔ اعظمی نے اسدالدین اویسی اور ان کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو "قوم کے غدار” اور "کردوغلو کی اولاد” جیسے سخت الفاظ سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ اویسی اور ان کے حامی ایسی جگہوں پر امیدوار کھڑے کرتے ہیں جہاں سے مسلم قیادت مضبوط ہو رہی ہوتی ہے۔ اس حکمت عملی سے نہ صرف سیکولر پارٹیاں کمزور ہوتی ہیں بلکہ مسلم ووٹوں کی تقسیم سے فرقہ پرست جماعتیں مضبوط ہوتی ہیں۔ اعظمی نے اسے ایک ایسی چال قرار دیا جو قوم کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ اعظمی نے اپنی تقریر میں ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ مسلم قوم کو باہر سے اتنا خطرہ نہیں جتنا کہ "گھر کے بھیدیوں” سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غدار، جو خود کو مسلم لیڈر کہتے ہیں، دراصل قوم کے دشمن ہیں۔ وہ اپنی ذاتی مفادات اور مالی فوائد کے لیے فرقہ پرست طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں اور اپنی ہی قوم کی مضبوط آواز کو خاموش کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف مسلم قیادت کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ملک کے سیکولر ڈھانچے کو بھی کمزور کرتے ہیں۔
عبیداللہ خان اعظمی کی تقریر ایک واضح پیغام دیتی ہے کہ مسلم قوم کو اپنی قیادت کے تحفظ کے لیے ہوشیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ان غداروں کو بے نقاب کرنا ہوگا جو قوم کے نام پر سیاست کرتے ہیں لیکن درحقیقت فرقہ پرست ایجنڈوں کی حمایت کرتے ہیں۔ مسلم قوم کو اپنے حقوق کے لیے متحد ہونا ہوگا اور ایسی سیاسی جماعتوں کی حمایت کرنی ہوگی جو سیکولر اقدار پر یقین رکھتی ہیں۔ اعظمی نے عارف نسیم خان جیسے لیڈروں کی مثال دی، جو نہ صرف مسلم قوم بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک مضبوط آواز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی قیادت کو مضبوط کرنا ہوگا اور ان غداروں کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی جو پیسوں کے عوض قوم کے مفادات کو بیچ دیتے ہیں۔ عبیداللہ خان اعظمی کی تقریر ہندوستان کے مسلم معاشرے کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ یہ تقریر ہمیں بتاتی ہے کہ قوم کے اندر موجود غداروں نے نہ صرف مسلم قیادت کو کمزور کیا بلکہ ملک کے سیکولر ڈھانچے کو بھی خطرے میں ڈالا۔ اسدالدین اویسی اور ان کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کا کردار اس تناظر میں انتہائی متنازعہ ہے، کیونکہ ان پر الزام ہے کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کے ساتھ مل کر مسلم ووٹوں کو تقسیم کرتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ مسلم قوم اپنے اصل دشمنوں کو پہچانے اور ایک مضبوط، متحد، اور سیکولر قیادت کے لیے جدوجہد کرے۔ کیا ہم اپنی قوم کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے ان غداروں کے خلاف آواز اٹھائیں گے؟ یہ ایک سوال ہے جو ہر باشعور فرد کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

Related posts

اسکول و کالج میں پڑھنےوالےبچوں کی دینی تربیت عصرحاضرکی سب سےاہم ضرورت

www.journeynews.in

راہل گاندھی: ہند کے سارے خداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں!

www.journeynews.in

سورۃ الانعام: ایک مختصر تعارف

www.journeynews.in