اکتوبر 19, 2025
Uncategorized

ایم آئی ایم نے شروع کی مسلم نوجوانوں کو جیل بھیجنے کی مہم

مسلمانوں کے معاملات پر اویسی گھڑیالی آنسو بہاتے ہیں

نئی دہلی، (نیوز رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز) – موجودہ دور میں اگر میر صادق و میر جعفر کی زندہ تصویر دیکھنا ہے تو اس کے لئے ملک کے کسی بھی کونے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ذمہ داران، صدر اور ان کے کارکنان کو دیکھ سکتے ہیں، جن کا شیوا ہے کہ مسلم معاملات کو پہلے قابل رحم بناتے ہیں، اور پھر اس پر نمک پاشی کرتے ہوئے ہمدردی کی تلاش میں ہوتے ہیں، کہیں بھی کسی حادثے کا شکار مسلمان دکھائی دیتا ہے تو ایم آئی ایم کے بیرسٹر اسد اویسی وہاں پہنچ جاتے ہیں، اور ملک کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے بڑے ہمدرد ہیں، حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، ہمدردی حاصل کرنا صرف ان کی سیاسی چالبازی اور عیاری ہے، کیونکہ دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور ان کے کارکنان ملک کے بیدار مغز فعال و متحرک نوجوانوں کو جیل بھیجنے کیلئے نہ صرف ایف آئی آر کراتے ہیں، بلکہ متحرک مسلم نوجوانوں کے ویڈیوز کو ادھوری اور ایڈیٹ کرکے ٹوئیٹ مہم چھیڑ کر سرکاری ایجنسیوں سے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں، حیدر آباد مصعب ٹینک کے رہنے والے ایم آئی ایم کارکن شہباز احمد خان نے گزشتہ کل یعنی 15 اکتوبر کو اور اس سے پہلے بھی مجھ ناچیز یعنی مطیع الرحمن عزیز کے دو ویڈیو کو ادھورا اور نامکمل جملہ دوسری ویڈیو سے جوڑ کر ایجنسیوں کو ٹوئیٹ کیا ہے، اور کہا ہے کہ اسے گرفتار کیا جائے، شہباز احمد خان ایم آئی ایم کوئی اکیلا شخص نہیں ہے جو مسلم نوجوانوں کو گرفتار کراکے جیل بھجانے کی مہم پر مستعد و متحرک دیکھا جاتا ہے، بلکہ حیدر آباد اور دیگر خطوں میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے دیگر کارکنان بھی اس مہم پر متحرک دیکھے جا رہے ہیں، ابھی حال ہی میں میں میم ٹی وی چینل کے ایک نوجوان صحافی کو سرکاری اسکول کی حالت زار پر رپورٹنگ کرنے کے بدلے میں ایف آئی آر کراکے جیل بھیجنے کی پوری تیاری کر لی گئی ہے، مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کرنے کی یہ عادت ایم آئی ایم والوں کو اپنے صدر بیرسٹر اسد اویسی سے وراثت میں ملی ہے، بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ ایم آئی ایم صدر ہوں یا کارکنان ، پہلے اس بات کا ماحول بناتے ہیں کہ مسلمانوں کو قابل رحم حالت میں پہنچایا جائے، پھر ان کی حالت زار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے دیگر مسلم امہ کی ہمدردی حاصل کرتے ہوئے اپنے آقاﺅں کیلئے ان کا بآسانی شکار کیا جا سکے۔
مسلم کمپنی کی پہنچان رکھنے والی سود سے پاک تجارت پر 2012میں اسد اویسی نے ایف آئی آر کرایا ، اور بہت سخت چار سال تک جانچ پڑتال کرائی، آخر کار اپنے ہی ایف آئی آر میں اسد اویسی شکست فاش سے دو چار ہوئے، اور بدلے میں سو کروڑ ہتک عزت مقدمہ اسد اویسی پر نافذہو گیا، ایم آئی ایم کارکن شہباز احمد خان اپنے صدر کے حکم پر مکمل عمل پیرا دیکھا جا رہا ہے، جو چلتے پھرتے مسلم جوانوں کو الجھاتا ہے، ان کا شکار کرتا ہے، اور بعد میں انہیں جیل کے سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے، مصعب ٹینک کے شہباز احمد خان کے دفتر کے ساتھ لگے ہوئے ٹریول پوائنٹ دفتر کا مالک ایم آئی ایم شہباز احمد خان سے ہمیشہ پریشان رہتا تھا، آئے دن مقدمات، اور پولس کی دھمکیاں اور جانچ پڑتال کے نام پر تھانوں میں پیشی، آخر کار ان سب کے درمیان ایک دن اپنے ہی دفتر یعنی مصعب ٹینک عافیہ پلازہ کے باہر مصلح حملہ آوروں نے ٹریول پوائنٹ کے مالک قاضی نجم الدین کو قتل کر دیا، اس قتل معاملے میں ایم آئی ایم کا شہباز احمد خان بھی مشکوک حالت میں ملوث ملزم پایا گیا۔ دہلی میں شفاءالرحمن اور طاہر حسین کو جیل سے رہائی دلاکر اسد اویسی نے ودھان سبھا الیکشن کا امیدوار بنایا، اور عوام کی ہمدردی حاصل کی۔ الیکشن کے بعد شفاءالرحمن اور طاہر حسین پھر سے جیل واپس بھیج دئے گئے، ابھی تک ایم آئی ایم کے یہ دونوں امیدوار جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں، کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے، مسلمانوں کو پہلے مشکل حالات میں پہنچانا اور پھر ان کی مصیبتوں کا رونا رونا یہ ارتغل ڈرامے کے کردار سعد الدین کوپیک منافق جیسا ہے۔
ان سب ثبوتوں کے آدھار پر تمام امت مسلمہ اور ملک کے غیور افراد تک یہ بات پہنچانا چاہتا ہوں کہ اسد اویسی بیشک تقریر میں تیز اور بیباک ہوں گے، مگر یہ بات بھی سچ ہے کہ ان کی بیباکی کسی کے مرہون منت ہے، اسد اویسی اپنے قصبہ اور علاقہ میں صرف آٹھ سیٹ پر الیکشن لڑتے ہیں، اور دور دراز علاقوں میں پچاس سے زائد سیٹیں لڑنے کیلئے اخراجات کون مہیا کراتا ہے؟ جب کہ ایک ایم ایل اے امیدوار کے پیچھے دس دس اور پندرہ ،بیس کروڑ روپئے کے خرچ آتے ہیں، ملک بھر میں دندنانے پھرنے کا آخر مقصد کیا ہے، یہی نا کہ مسلم ووٹوں کو تقسیم کیا جائے، اور ان معاملات کو اچھالا جائے، جس سے ہندو مسلم نفرت پھیلے، اور سیکولر پسند ہندو بھائی اسد اویسی کا مکروہ اور نفرتی تیور دیکھ اور متشدد تقریریں سن کر بھارتیہ جنتاپارٹی کے پلیٹ فارم پر جمع ہونا اپنے لئے عاقبت اور عافیت کی بات سمجھیں، دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے آنکھوں دیکھا ثبوت کی بنیاد پر یہ دعوی کیا تھا کہ اسد اویسی کے چھوٹے بھائی اکبر الدین اویسی 2014 گجرات میں امت شاہ کے گھر پر اس بات کیلئے ملاقات کی کہ بہار میں مسلمان اکثریتی علاقے میں اپنے امیدوار اتار کر ان کو تقسیم کردیا جائے، اروند کجریوال کا یہ بیان اور ویڈیو آج بھی سوشل میڈیا یوٹیوب پر موجود ہے، جو اسد اویسی اور شہباز خان جیسے ایم آئی ایم کے کارکنان کی مکاری عیاری اور مسلمانوں کے خلاف سازش کی چیخ چیخ کر گواہی دیتی ہے۔

Related posts

نئی شروعات کے لیے سنہری موقع :از۔سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

www.journeynews.in

شکرانے کا دن سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

www.journeynews.in

پرم سنت کرپال سنگھ جی مہاراج انسانی اتحاد کے مسیحا ہیں۔ – سنت راجندر سنگھ جی مہاراج

www.journeynews.in