سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کے روز اسپورٹس کلبوں میں سرمایہ کاری اور نج کاری منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ یہ منصوبہ مملکت میں کھیلوں کے منظرنامے کو ترقی دینے کے لیے وژن 2030 کے اہداف کے عین مطابق ہے۔سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے یہ اعلان منصوبے کی تعمیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد کیا ہے۔سعودی حکومت کھیلوں کی صنعت میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہے اور اس کو کھیلوں کے شعبے کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے قابل بنانا چاہتا ہے۔ایس پی اے کے مطابق، منصوبے کی موجودہ حیثیت کے دوجزو ہے۔پہلے حصے میں کھیلوں کے کلبوں میں بڑی کمپنیوں اور ترقیاتی ایجنسیوں کی سرمایہ کاری کی منظوری شامل ہے تاکہ انھیں کلبوں کی ملکیت منتقل کی جاسکے۔ دوسرے حصے میں 2023 کی آخری سہ ماہی سے شروع ہونے والے متعدد اسپورٹس کلبوں کی نج کاری شامل ہے۔
اس منصوبے کے تین تزویراتی مقاصد ہیں:
1۔ کھیلوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سرمایہ کاری کے پرکشش ماحول کو فروغ دینا۔2۔کھیلوں کے کلبوں میں پیشہ ورانہ مہارت، نظم ونسق اور مالی استحکام کو فروغ دینا۔3۔ کلبوں کی مسابقانہ صلاحیت میں اضافہ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔
اس منصوبے کا حتمی مقصد کھیلوں کے شائقین کو عالمی معیار کی خدمات مہیا کرنا، شائقین کے تجربے کو بہتر بنانا اور کمیونٹی کی شرکت کو فروغ دینا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس منصوبے کا بڑا مقصد زیادہ سے زیادہ سعودی پیرو جوانوں ، لڑکے اور لڑکیوں کو زیادہ فعال اور صحت مند طرز زندگی اپنانے کے لیے کھیلوں کی جانب راغب کرنا ہے۔حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں سعودی شہریوں کی کھیلوں کی سرگرمیوں میں شرکت میں اضافہ ہوا ہے۔اس کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ 2015 میں کھیلوں یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں سعودیوں کی شرکت 13 فی صد تھی۔ وہ 2022 میں بڑھ کر 50 فی صد کے قریب ہوگئی تھی اور کھیلوں کی فیڈریشنوں کی تعداد 2015 میں 32 تھی ۔ یہ 2022 میں بڑھ کر 95 سے زیادہ ہوگئی ہے، یہ امر سرمایہ کاری کے امکانات کو بھی ظاہر کرتا ہے۔