وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاع، اہم ٹیکنالوجی اور سیمی کنڈکٹرز اور اہم معدنیات کے شعبوں میں تعاون کے لیے کئی معاہدوں کا اعلان کیا ہے۔ ان میں ہندوستان میں جنگی طیاروں کے انجنوں کی مشترکہ پیداوار، سی گارڈین مسلح ڈرون کی خریداری، کوانٹم کے شعبوں میں تعاون، جدید کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت اور خلائی تحقیق شامل ہیں۔:روں کی بات چیت کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان دنیا کی سب سے قریبی پارٹنرشپ میں سے ایک کے وژن کی توثیق کی جو دو ایسے سب بڑے جمہوری ممالک کے بیچ کی شراکت داری جو 21ویں صدی کو امید، آرزو اور اعتماد کے ساتھ دیکھتے ہیں۔
مشترکہ بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کو مضبوط بنانے میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں، امریکی مائیکرو چپ بنانے والی کمپنی مائیکرون ٹیکنالوجی ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر مشن پروگرام کے تعاون سے ہندوستان میں 2.75 ارب ڈالر کے سیمی کنڈکٹر اسمبلی اور ٹیسٹ کمپلیکس کی ترقی میں 80 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
ایک اور امریکی کمپنی اپلائیڈ میٹریلز نے ہندوستان میں ایک سیمی کنڈکٹر سنٹر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس سے ہندوستان میں متعلقہ ٹیکنالوجیز کی کمرشلائزیشن اور اختراع کو فروغ ملے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین کو متنوع بنانے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ یہی لیم ریسرچ ہندوستان میں 60,000 انجینئروں کو سمیلیٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے تربیت دے گی۔ اس سے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر تعلیم اور انسانی وسائل کی ترقی کو فروغ ملے گا۔ دونوں ممالک نے اہم مواد کے شعبے میں شراکت داری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
امریکہ نے معدنی سلامتی پارٹنرشپ (ایم ایس پی) کے نئے رکن کے طور پر ہندوستان کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایم ایس پی کا قیام توانائی کے شعبے میں استعمال ہونے والے اہم معدنیات کے مضبوط اور متنوع ذرائع پر مبنی سپلائی چین کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس کے تحت رکن ممالک ضابطوں سے متعلق رکاوٹوں کے حل، ٹیکنالوجی اور مالی تعاون کے ساتھ اہم منصوبوں کے لیے سفارتی تعاون بھی فراہم کریں گے۔ ہندوستان سمیت 13 مزید یورپی یونین اس شراکت داری میں شامل ہیں۔