جاپان ستمبر کے اوائل میں سعودی عرب میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے وزراء خارجہ کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی تیاریاں کر رہا ہے۔جاپان کیوڈو نیوز ایجنسی نے اتوار کے روز نامعلوم سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جاپان تیل پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے تاکہ مشرق اوسط سے توانائی کی پائیدار ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے ، جہاں امریکا کا اثر و رسوخ کم ہورہا ہے جبکہ چین کا اثرو رسوخ بڑھ رہا ہے۔کیوڈو نے یہ اطلاع دی ہے کہ جاپان کے وزیر خارجہ یوشیماسا حیاشی اجلاس میں شرکت کریں گے اور وہ مصر اور اردن کا بھی دورہ کریں گے۔جاپان کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔جی سی سی خطہ خلیج کے چھ ممالک پر مشتمل ہے۔اس کونسل میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، عُمان اور بحرین شامل ہیں۔جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے جولائی میں مشرق اوسط کا دورہ کیا تھا اوراس موقع پرجاپان اور جی سی سی نے آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔کیوڈو کے مطابق توقع ہے کہ وزرائے خارجہ آزاد تجارتی معاہدے اور اگلی نسل کے توانائی کے ذرائع میں تکنیکی تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔نیز ایران کا جوہری پروگرام بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہوسکتا ہے۔
ایندھن کے وسائل سے محروم جاپان اپنی ضروریات کے لیے توانائی کی درآمدات کے تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ وہ تیل اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔جاپان خام تیل کی 90 فی صد سے زیادہ درآمدات کے لیے مشرقِ اوسط پر انحصار کرتا ہے۔