شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد صاحب نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب میں فرمایا کہ مسلمانوں پر لازم ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ کریں اگر بندوں کے حق ادا نہیں کیے گئے تو آخرت میں شدید مواخذہ ہوگا۔
مفتی مکرم نے آسام میں دیسی ہندوستانیوں کو بڑے پیمانے پر اسلحہ کا لائسنس دیے جانے کے آسام حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کی اسے امن کے لیے شدید خطرہ بتایا اور اس فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ وزیراعلی نے یہ اعلان کیا تھا کہ ریاستی حکومت غیر محفوظ دور دراز علاقوں میں رہنے والے دیسی باشندوں کو اسلحہ کا لائسنس دے گی انہوں نے کہا تھا ڈھبری، مورے گاؤں، بارپیٹا، نگاؤں اور جنوبی سلمارا، منکاچا ان اضلاع میں شامل ہیں جہاں حکومت اہل لوگوں کو لائسنس دینے میں آزاد ہوگی۔ وزیر اعلی نے دعوی کیا کہ آسامی لوگ صرف اس صورت میں زندہ رہیں گے جب ان کے پاس لائسنسی اسلحہ ہوں گے۔ مفتی مکرم نے کہا کہ ایک خاص کمیونٹی پر تشدد کا الزام عائد کر کے اس طرح کی پالیسی بنائی جا رہی ہے جو آئین کے خلاف ہے۔ آج تک کسی بھی اقلیتی فرقے نے کہیں تشدد نہیں کیا ایسی کوئی شکایت ہے ہی نہیں تو پھر دیسی ہندوستانیوں کو اسلحہ دینے کا فیصلہ کیوں؟ پورے ہندوستان میں مسلم فرقہ برادران وطن کے ساتھ محبت اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتا آیا ہے اس سے نہ کبھی کسی کو خطرہ ہوا ہے اور نہ کبھی ہوگا۔
مفتی مکرم نے غزہ میں صہیونی وحشیانہ بربریت کی شدید مذمت کی اور شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری اور بالخصوص حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کیا کہ اپنی دیرینہ خارجہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے فلسطینی عوام اور بچوں عورتوں کی نسل کشی بند کرانے کے لئے موثر اقدام کیا جائے غزہ میں بھوکے سسکتے بلکتے بچوں کی تصاویر دیکھ کر بھی ہم انصاف کے لیے آواز بلند نہیں کریں گے تو اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہو سکتی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ امداد کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے یہ سب بند ہونا چاہیے۔