25.5 C
Delhi
جولائی 15, 2025
Delhiبھارت

بلڈوزر کارروائی پر اڈیشہ ہائی کورٹ کے سخت فیصلے اور اقوام متحدہ کی تشویش پر جمعیۃ علماء ہند کابیان*

یہ عمل انصاف کے بجائے انتقام کی علامت بن چکا ہے: مولانا محمود اسعد مدنی*
نئی دہلی، 26 جون 2025: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ’بلڈوزر کارروائی‘ پر اڈیشہ ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے اور اقوام متحدہ کے ماہرینِ انسانی حقوق کی طرف سے ظاہر کی گئی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں گھروں اور املاک کے جبری انہدام کا بڑھتا ہوا رجحان ہندستان کی آئینی و جمہوری شبیہ کو عالمی سطح پر سنگین نقصان پہنچا رہا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ سلسلہ انصاف کے بجائے انتقام کا مظہر بن چکا ہے اور بلڈوزر کو قانون سے بالاتر ہوکر ایک خاص طبقے کے خلاف ہتھیار بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو  نہایت خطرناک رجحان ہے۔
مولانا مدنی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر انہدامی کارروائیوں کے خلاف واضح رہنما اصول (گائیڈ لائن) جاری کیے تھے، لیکن ان عدالتی ہدایات کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ مختلف ریاستوں میں سرکاری مشنری، غریبوں، اقلیتوں اور کمزور طبقات کے گھروں، دکانوں اور عبادت گاہوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی اور نوٹس کے منہدم کر رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صرف اپریل اور مئی 2025  میںدس ہزار سے زائد مکانات، دکانیں اور مساجد بلڈوز کیے گئے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو کر کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مولانا مدنی نے اڈیشہ ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کو انصاف کی بحالی کی جانب ایک امید افزا قدم قرار دیا جس میں عدالت نےبلڈوزر جسٹس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متاثرہ فریق کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا جس میں سے دو لاکھ روپے متعلقہ تحصیلدار کی تنخواہ سے قسطوں میں وصول کیے جائیں گے ۔ مولانا مدنی نے امید ظاہر کی کہ یہ فیصلہ نظیر بنے گا۔اسی طرح اقوام متحدہ کے ماہرین نے ان انہدامی کارروائیوں کوغیر قانونی، امتیازی اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات بنیادی انسانی حقوق، بالخصوص حقِ رہائش کی کھلی خلاف ورزی ہیں ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مرکزی و ریاستی حکومتوں سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ تمام غیرقانونی اور من مانے انہدامات کو فوری روکا جائے۔سپریم کورٹ کی ہدایت کی مکمل پابندی کی جائے۔قانونی طریقہ کار (نوٹس، سماعت، اپیل، معاوضہ) کو یقینی بنایا جائے۔ملک کی جمہوری، آئینی اور انسانی ساکھ کی بقا اسی میں ہے کہ ریاستی طاقت کو قانون کے دائرے میں لایا جائے اور ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

اب کوئی خطرہ زیادہ دور نہیں ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر

www.journeynews.in

جموں و کشمیر میں ’انڈیا اتحاد‘ نے لہرایا فتح کا پرچم

www.journeynews.in

جمعیۃ علماء ہند جذباتیت اور اشتعال انگیزی کو ملت کے لیے زہر سمجھتی ہے : مولانا محمود اسعد مدنی

www.journeynews.in