ہر ہندوستانی کے سر پر ہے 1.2 لاکھ روپے کا قرض: کانگریس
موجودہ معاشی صورت حال کو لے کر مرکز کو وہائٹ پیپر جاری کرنا چاہیے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ مطالبہ کیا اور دعویٰ کیا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ملک کا مجموعی قرض 55 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 155 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں مرکزی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزادی کے بعد 67 سال میں جہاں 14 وزرائے اعظم نے مل کر 55 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا، وہیں نریندر مودی جی نے اپنی 9 سال کی مدت کار میں اس کو تین گنا کر کے 155 لاکھ کروڑ روپے پہنچا دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2014 سے اب تک ہمارے ملک کا قرض 100 لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ بڑھ گیا ہے۔‘‘ کانگریس ترجمان نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے موجودہ معاشی حالات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ ’’آج ہر ہندوستانی پر، یعنی پیدا ہوئے نوزائیدہ بچے کے سر پر بھی تقریباً 1.2 لاکھ روپے کا قرض ہے۔‘‘ ساتھ ہی سپریا شرینیت نے دعویٰ کیا کہ جی ڈی پی اور قرض کا تناسب 84 فیصد ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک کے 23 کروڑ لوگ خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ 83 فیصد لوگوں کی آمدنی گھٹی ہے۔ ایک سال میں تقریباً 11 ہزار سے زیادہ مائیکرو، اسمال اور میڈیم صنعتیں بند ہوئی ہیں، لیکن ارب پتیوں کی تعداد گزشتہ دو سالوں میں 102 سے بڑھ کر 166 ہو گئی ہے۔‘‘کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ آج سب سے نچلی سطح کے 50 فیصد عوام کے پاس ملک کی محض 3 فیصد ملکیت ہے، لیکن وہ جی ایس ٹی کا 64 فیصد ادا کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سب سے امیر 10 فیصد لوگوں کے پاس ملک کی 80 فیصد ملکیت ہے، لیکن جی ایس ٹی کا وہ محض 3 فیصد ہی ادا کر رہے ہیں۔ ہندوستان کی موجودہ خراب معاشی حالت کے لیے سپریا شرینیت نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت بلاتاخیر ہندوستان کی بدحال معیشت پر ایک وہائٹ پیپر جاری کرے