سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم نیوم میں ایک نئی تہذیب پیدا کر رہے ہیں۔ یہ تہذیب مستقبل کی طرف نئی پیش رف ہے اور دیگر قوموں کو کرہ ارض کے فائدہ کے لیے اسی طرح کے کام کرنے کی ترغیب دینے کی بھی کوشش ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب نیوم شہر کے ذیلی پروجیکٹ ’’ دا لائن‘‘ کو لاگو کیا جارہا ہے۔ اس پروجکیٹ میں پیش کی جانے والی سہولیات اور معیارات اپنی منفرد انجینئرنگ کی بنا پر تعمیراتی معجزہ شمار ہورہے ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان نے "ڈسکوری” چینل کی طرف سے دکھائی جانے والی دستاویزی فلم میں اپنی تقریر کے دوران اس پروجیکٹ کے بارے میں کہا کہ یہ منصوبہ دنیا کا اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے اور اس منصوبے کا حتمی نتیجہ تخلیقی ہوگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان سے سعودی منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے بعض حلقوں کے شکوک کے متعلق استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا انہیں بولنے دیں اور ہم انہیں غلط ثابت کرتے رہیں گے۔نئے شہر کی تعمیر کے محرکات کے بارے میں ولی عہد نے بتایا کہ سعودی عرب میں آبادی میں اضافہ 33 ملین سے دوگنا ہو کر 2030 میں تقریباً 50 سے لے کر 55 ملین ہو جائے گا۔ رہائشیوں کی یہ تعداد مملکت کے پورے موجودہ انفراسٹرکچر کو استعمال کر لے گی۔ اس تناظر میں ہمیں ایک نیا شہر بنانے کے بارے میں ایک حقیقی سوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔’’ دا لائن‘‘ کے آغاز سے متعلق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہم نے لائن کی شکل کے بارے میں بہت سے خیالات پر بات چیت شروع کی تھی۔ ایک سرکل بنانا اور پھر اسے ذرائع نقل و حمل سے جوڑے پرگفتگو کی گئی۔ ہم نے کہا کہ اسے بتدریج شروع کریں گے اور پھر 2030 تک تکمیل تک لے جائیں گے۔ اس کے لیے ہم نے بہت سے ٹیموں کے ساتھ کام کیا اور اس فیلڈ کے بہترین ڈیزائنرز کے درمیان مقابلہ کرایا۔ لیکن بہتر حل ایک ڈیزائنر نے دیا جس نے اس خیال کو اپنایا اور کہا کہ دائرے کو سیدھی لکیر میں بدل دیں۔محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب کا شمال ایک ایسا علاقہ ہے جو ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے اور پہاڑوں، وادیوں، ساحلوں، جزائر، نخلستانوں اور ریت کے درمیان متنوع نوعیت کا حامل ہے۔ یہ سکیئنگ اور ڈائیونگ کے لیے بھی صحیح جگہ ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ منصوبہ سعودی عرب میں بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرتا ہے اور شہروں کی تعمیر کا جدید طریقہ اور طرز زندگی تیار کرتا ہے۔واضح رہے "NEOM” پروجیکٹ ایک خاص علاقہ ہے جو تین ملکوں کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ نیوم شہر شمال مغربی سعودی عرب میں واقع ایک نئی اہم منزل بن رہا ہے۔ یہ ایک ایسا مرکز بننے جا رہا ہے جو بہترین ذہنوں اور کمپنیوں کو جدت کی حدوں کو عبور کرنے کے لیے اکٹھا کرے گا اور انسانی تہذیب کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گا۔ یہ خاص خطہ مسابقت اور طرز زندگی کے لحاظ سے بڑے عالمی شہروں کو پیچھے چھوڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ ’’ نیوم‘‘ پوری دنیا کے لیے ایک اہم مرکز بننے جا رہا ہے۔نیوم منصوبہ سعودی عرب کے شمال مغرب میں ہے اور اس میں مصر اور اردن کی سرحدوں کے اندر زمینیں بھی شامل ہیں۔ اس کا رقبہ 26 ہزار 500 مربع کلومیٹر ہے۔