دہلی، پنجاب، گجرات، آسام، مغربی بنگال، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں طب یونانی کی زمینی صورت حال انتہائی تشویش ناک
نئی دہلی۔ 26 ستمبر 2023
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس نے صوبائی حکومتوں کو مرکزی حکومت کے طرز پر طب یونانی ترویج و ترقی کے لیے منصوبہ بنانے کی اپیل کی ہے۔ تنظیم ہذا کے قومی آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر ڈی آر سنگھ نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے طب یونانی کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدام کی اسٹیٹس رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ملک بھر میں صوبائی حکومتوں کی طرف سے طب یونانی کے تئیں متعصبانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔ خاص طور سے دہلی، پنجاب، گجرات، آسام، مغربی بنگال، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں طب یونانی کی صورت حال ناگفتہ بہہ ہوچکی ہے۔ ان صوبوں کی حکومتیں انتہائی بے توجہی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ خطوط اور میمورنڈم کا بھی معقول جواب نہیں ملتا۔ صوبہ آسام میں یونانی ڈاکٹروں کا صوبائی انڈین میڈیسن بورڈ سے رجسٹریشن تک بند ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں آسام کے وزیر اعلیٰ کو بھی طبّی کانگریس نے خطوط ارسال کیا مگر کوئی مناسب کارروائی ابھی تک نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر ڈی آر سنگھ نے کہا کہ حکومت دہلی کے محکمہ آیوش کا بھی برا حال ہے۔ یہاں گزشتہ کئی برسوں سے بھارتیہ چکتسا پریشد کے انتخابات نہیں ہوپائے ہیں اور محکمہ آیوش میں ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی کی تقرری بھی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔ ڈاکٹر ڈی آر سنگھ نے کلیرشریف (اتراکھنڈ) میں گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج کے تعمیری کام کو بند کرنے پر بھی حیرانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ اتراکھنڈ میں کُل 19 آیورویدک کالج اور ایک آیورویدک یونیورسٹی ہے، اس میں ایک یونانی کالج کا برداشت نہ ہونا انتہائی تنگ نظری ہے۔ اسی طرح گجرات، آسام، مغربی بنگال، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں یونانی ڈاکٹروں کی تقرری گزشتہ دو دہائی سے بند ہے، یہاں تک کہ مرکزی حکومت کی اسکیم کے تحت بھی مذکورہ صوبوں میں آیوش کے نام پر صرف آیورویدک یا چند ایک ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کی تقرری ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ صوبوں کے محکمہ آیوش میں موجود افسران کے تعصب کی وجہ سے سرکاری سطح پر طب یونانی کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے جو یقینا تشویش ناک ہے حالانکہ طب یونانی سستی، موثر اور عوام الناس کے بھروسہ کا سائنٹفک طریقہ علاج ہے، اس لیے صوبائی حکومتیں اس کی ترویج و ترقی پر فوری متوجہ ہوں۔