متحدہ عرب امارات نے گذشتہ ماہ جنرل کمرشل گیمنگ ریگولیٹری اتھارٹی (جی سی جی آر اے) قائم کی تاکہ قومی لاٹری اور تجارتی گیمنگ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جائے – اس صنعت کے ماہرین کے خیال میں یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے سالانہ اربوں ڈالر کی آمدن ہو سکتی ہے۔ریگولیٹری باڈی کے کام شروع کرنے کے لیے وقت اور تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے۔ ابوظہبی جی سی جی آر اے کے کاموں کی نگرانی کرے گا جیسا کہ تمام وفاقی اداروں کی ہوتی ہے۔ تاہم سات امارات میں سے ہر ایک کے حکمرانوں کو جوابازی کی اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ماضی میں متحدہ عرب امارات میں جوا قانونی حد سے باہر رہا ہے لیکن رپورٹس بتاتی ہیں کہ ملک اپنی سیاحت کی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش میں اس آپشن پر غور کر سکتا ہے۔دی سوورین گروپ میں متحدہ عرب امارات کے ضوابط کی قانونی اور کاروباری ماہر زانا جبلان موسیٰ نے العربیہ کو بتایا، "ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ، خطے میں تعطیلات کے لیے طویل قیام اور علاقے میں تقریبات لانے کے لیے اضافی مراعات تک بہت سے مثبت اثرات ہونے کی توقع ہے۔”انہوں نے مزید کہا، "نئی قانون سازی ممکنہ طور پر بحری جہازوں کی لنگراندازی کے دوران جواخانوں کو کام کرنے کی اجازت دے گی اور یہ ایک انقلابی قدم اور کروز لائنرز کے لیے بہت پرکشش ثابت ہو سکتا ہے۔ سنگاپور کے ماڈل کی پیروی کرتے ہوئے اس سے آمدنی میں نمایاں اضافے میں مدد ملے گی جہاں جوا کا جی ڈی پی میں قابلِ ذکر حصہ ہے۔”بلومبرگ کے تخمینے کے مطابق متحدہ عرب امارات گیمنگ سے سالانہ 6.6 بلین ڈالر تک کی آمدنی حاصل کر کے بالآخر سنگاپور کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے جہاں جوا جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔موسیٰ نے کہا کہ جوئے سے حاصل ہونے والی بازیافت "اہم” ریاستی آمدنی کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں رہائشیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوئے اور لاٹری کو ریگولیٹ کرنے کا فریم ورک ماضی میں اس سے متعلقہ سخت پالیسیوں اور اِس منفی تاثر کو کم کرنے کے لیے "اہم” ہو گا جو جوئے سے منسلک ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "یہ متحدہ عرب امارات کو جوئے کے آپریشن کو بہترین ڈیزائن اور نافذ کرنے کا سامان فراہم کرتا ہے جیسا کہ وہ مناسب سمجھتے ہیں۔ موسیٰ نے وضاحت کی۔ "اگر آپ ہانگ کانگ کی مثال لیں جہاں گھوڑ دوڑ جوئے کی واحد قانونی شکل ہے تو ان تقریبات سے حاصل ہونے والی آمدنی حکومت کو جاتی ہے جس کے بدلے حکومت کو رہائشیوں اور شہریوں کو فوائد واپس فراہم کرنے کا ایک اہم موقع ملتا ہے۔”جی سی جی آر اے کا قیام ہوٹل اور جواخانہ آپریٹر وائن ریزورٹس کے تقریباً ایک ماہ بعد ہوا ہے جو راس الخیمہ میں 3.9 بلین ڈالر کا گیمنگ ریزورٹ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے جلد ہی لائسنس ملنے کی امید ہے۔اگرچہ ملک نے جوئے کی اجازت دینے کے لیے کسی فوری منصوبے کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن اس سال کے شروع میں بلومبرگ نے رپورٹ کیا کہ جوا خانہ آپریٹرز اور اس معاملے سے واقف وکلاء اور مشیران نے کہا کہ وہ بات چیت کے ابتدائی مرحلے میں تھے اور پالیسی میں ممکنہ تبدیلی زیرِ غور تھی۔جوابازی اسلام میں حرام ہے۔ فی الحال متحدہ عرب امارات جوئے کے مجرموں پر بھاری جرمانے عائد کرتا ہے۔ جوئے کو قانونی شکل دینا اسلامی اور شرعی قوانین کی پیروی کرنے والے خلیجی ملک کے لیے انقلابی ثابت ہو سکتا ہے۔موسی نے کہا کہ یو اے ای "تبدیلیوں پر فوری ردِ عمل ظاہر کرنے اور قواعد و ضوابط کو نافذ کرنے کے حوالے سے” معروف ہے جس کی بنا پر وہ "تین سے چھ ماہ میں شائع ہونے والے فریم ورک کو دیکھ کر” حیران نہیں ہوں گی۔