پارلیمنٹ میں نہیں ہونے دیں گے پاس
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندربابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ٹی پی کے نائب صدر نواب جان (امیر بابو) کا جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے نئی دہلی میں منعقدہ ’’تحفظ آئین ہند کنونشن‘‘ سے مرکزی کو کیا خبردار
آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ اور ٹی ڈی پی سربراہ این چندر بابو نائیڈو ایک سیکولر لیڈر ہیں اور ملک کی اتحاد و سالمیت اور کثرت میں وحدت کے حامی ہیں: ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان(امیر بابو)
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے منعقدہ ’’تحفظ آئین ہند کنونش‘‘ سے آندھری پردیش کے وزیر اعلیٰ چندر بابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی کے نائب صدر مسٹر نواب جان (امیر بابو) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی مسلمانوں کے تئیں سنجیدہ ہے اور ہر مسلم ایشو پر مسلمانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ بات کریں وقف ترمیمی بل 2024 کی تو ہماری پارٹی کا واضح موقف ہے کہ ہم اس کی مکمل طور پر مخالفت کریں گے، گرچہ ہماری پارٹی مرکزی حکومت کے ساتھ سنٹرل میں ساتھ ہے۔ ہندو مسلم اتحاد کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح ہماری دونوں آنکھیں ہیں، اسی طرح ہندو مسلم بھی ہیں۔ اگر ایک آنکھ کو تکلیف ہوتی ہے تو پورے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح اگر ہندو یا مسلم کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو ہماری پارٹی کو برابر تکلیف اور دکھ ہوتی ہے۔ مرکزی حکومت نے مساجد، مدارس اور درگاہوں جیسے مسلمانوں کے مذہبی اور قومی اثاثوں کو کنٹرول کرنے والا ادارہ یعنی وقف بورڈ کے قانون میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔حکومت نے 1995 کے وقف قانون میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں متعارف کروایا ہے،اس کے بعد سے مسلمانوں کی متعدد مذہبی تنظیموں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت آج قومی دارلحکومت دہلی کے اندرا گا ندھی انڈوراسٹیڈیم میں مسلمانوں کی سب متحرک مذہبی تنظیم جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے ‘تحفظِ آئین ہند کنونشن’ نامی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔
اس تقریب میں آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندر بابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان (امیر بابو) نے بھی شرکت کی۔ تحفظ آئین ہند کنونشن میں موجود لاکھوں کے جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ڈی پی کے نائب صدر نے کہا کہ وقف ترمیمی بل خامیوں سے پُر ہے اور ہماری پارٹی اس بل کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم تمام لوگوں کو اس ترمیمی بل کے خلاف متحد ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مرکزی حکومت کو خبر دار کیا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے باز رہے ۔ ٹی ڈی پی لیڈر نے مزید کہا کہ اس ملک کی آزادی کے حصول کے لئے علماء کرام اور حفاظ قرآن نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، تاہم آج کچھ لوگ ان قربانیوں کو نظر انداز کرتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن ملک کو توڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف ہم بر سرِ پیکار رہیں گے۔
ٹی ڈی پی کے نائب صدر نے مزید کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیراعلی اور ٹی ڈی پی سربراہ این چندر بابو نائیڈو ایک سیکولر لیڈر ہیں اور ملک کی اتحاد و سالمیت اور کثرت میں وحدت کے حامی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اندر متعدد مذاہب کے پیروکار رہتے اور بستے ہیں، قانون نے تمام مذاہب کے پیرو کاروں کو مذہبی آزادی دی ہے، لہٰذا جو جس مذہب پر عمل پیرا ہیں انہیں پریشان نہ کیا جائے ۔ ٹی ڈی پی لیڈر نے مزید کہا کہ ملک کے اندر جو بھی مذہبی ادارے یا بورڈ ہیں ان میں صرف متعلقہ مذہب کے افراد کو ہی شامل کیا جائے، نہ کے کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے افراد کو ۔
ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان نے مزید کہا کہ ہماری حکومت مسلسل مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ ہم نے حکومت بنانے سے پہلے مسلمانوں سے وعدہ کیاتھا کہ ہماری حکومت بنے گی تو ہم مساجد، درگاہوں اور اس جیسی تنظیموں کی مدد کریں گے۔ ہماری حکومت مساجد کے مؤذن اور امام کو ماہانہ تنخواہ دے رہی ہے اور مساجد کی مرمت کیلئے بھی پیسہ دیتی ہے۔ آندھرا پردیش میں کوئی حج ہاؤس نہیں تھا ہم نے حج ہاؤس بنانا شروع کردیا ہے۔ اور حج پر جانے والے حاجیوں کیلئے ہماری حکومت 1لاکھ روپے کی سبسڈی بھی دے رہی ہے۔
چندر بابو نائیڈو وقف ترمیمی بل کو روکیں گے
ٹی ڈی پی کے نائب صدر نواب جان نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی بل کو روکنے کے لئے وزیر اعلی این چندر بابو نائیڈو ہرممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع پر ملک کے بھر مسلما نوں سے اپیل کرتے ہیں آپ اطمینان خاطر رکھیں ہماری پارٹی اس متنازعہ ترمیمی بل کے خلاف بھرپور جد و جہد کرے گی۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے قومی دارلحکومت دہلی کے اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم میں منعقد ’’تحفظِ آئین ہند کنونشن‘‘ تقریب میں ملک کے مختلف گوشوں سے لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ملک کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران اور سیاسی جماعتوں کے عہدیداران بھی شریک ہوئے۔ اس تحفظ آئین ہند کنونشن میں موجود لاکھوں افراد نے جہاں ایک طرف وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنی آواز بلند کی تو وہیں دوسری جانب ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف کی جارہی ما حول سازی،جیسے مدارس کو نشانہ بنانا، مساجد کی تعمیرات کے خلاف احتجاج کرنا، مسلمانوں کے مکانا ت کو نشان زد کر کے بلڈوزر سے توڑدینا،مسلمانوں کو گائے کے گوشت کے نام پر تشدد اور زود وکوب کا نشانہ بنا نا ، مسلمانوں کی ماب لنچنگ کرنے اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت سمیت دیگر امور پر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔