علی گڑھ، 5 نومبر۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینات کے معروف استاد ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 16 ہزار مدارس اور اس میں پڑھنے والے 17 لاکھ کے قریب طلباء و درس وتدریس کی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کے مستقبل کو لیکر یہ اہم فیصلہ ہے۔ آج سبھی نے راحت کی سانس لی ہے۔ اس فیصلہ سے ہندوستانی مسلمانوں کا ملک کے عدلیہ پر اعتماد مزید بحال ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت جس جدید مدارس کے تعلیمی نظام کی بات کررہی تھی، اس پر عمل کرے تاکہ اترپردیش کے یہ مدارس جدید ہندوستان کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔ غورطلب ہے کہسال 2004 میں ملائم سنگھ یادو کی حکومت نے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ پاس کیا تھا۔ اس ایکٹ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے غیر آئینی قرار دیا تھا۔ جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا۔ اب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کو آئینی قرار دے دیا ہے۔ علی گڑھ ضلع میں 120 مدارس کے بند ہونے کا بحران بھی ٹل گیا ہے۔ ان مدارس میں اس وقت31 ہزار سے زائد طلبہ رجسٹرڈ ہیں۔ضلع میں سے چار مدارس سرکاری امداد یافتہ ہیں اور باقی نجی ہیں۔
previous post