نئی دلی۔ 23؍ نومبر ۔ ایم این این۔ مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ قیادت کیے جانے سے، ہندوستان آج دنیا بھر میں دوسروں کی قیادت کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں مکمل ہونے والی حالیہ کامیابیوں کی کہانیوں سے بڑے پیمانے پرپیدا ہوا ہے، جن میں خلائی شعبے میں پیش رفت، بائیوٹیکنالوجی ویکسین کی کامیابیاں اور سی ایس آئی آر جامنی انقلاب شامل ہے۔مرکزی وزیر موصوف ’اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انوویٹیو ریسرچ‘ جو ممکنہ طور پر ہندوستان میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے، کے آٹھویں کنووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اکیڈمی آف سائنٹیفک اینڈ انویٹیو ریسرچ (اے سی ایس آئی آر) سائنسی اور اختراعی تحقیق کی اکیڈمی ،کے آٹھویں کنووکیشن کے دوران چار نامور سائنسدانوں – ڈاکٹر رگھوناتھ اے ماشیلکر، پروفیسر سمیر کے برہمچاری، پروفیسر سریش بھارگو اور ڈاکٹر تھروملاچاری راماسامی کو سائنس اور ٹیکنالوجی میں ان کی اہم شراکت کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر آف سائنس کی ڈگریاں پیش کیں ۔پولیمر سائنس اور انجینئرنگ میں ایک مشہور شخصیت، ڈاکٹر ماشیلکر کو ان کی نمایاں تحقیق اور غیر معمولی قیادت کے لیے اعزاز سے نوازا گیا۔ جینومکس میں ٹریل بلیزر کے طور پر پہچانے جانے والے، پروفیسر برہمچاری کو صحت اور بیماری میں ڈی این اے کے دہرائے جانے والے کردار پر ان کے کام کے لیے نوازا گیا۔ پروفیسر بھارگو کو یہ اعزاز کیمیکل سائنسز اور انجینئرنگ میں ان کی شاندار خدمات کے لیے ملا۔ ڈاکٹر راماسامی کو کرومیم کیمسٹری میں ان کی بنیادی تحقیق کے لیے سراہا گیا، جس کی وجہ سے اکیڈمیا ں اور صنعت میں اختراعی مصنوعات اور عمل سامنے آئے ہیں۔فارغ التحصیل اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بین تنظیمی تعلیم کو فروغ دینے، صنعت-اکیڈمی تعاون کو فروغ دینے اور عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی کی درجہ بندی میں ہندوستان کے عروج کو آگے بڑھانے میں اے سی ایس آئی آر کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وزیر موصوف نے ادارے کے مستقبل کے علمی نقطہ نظر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ’وکست بھارت 2047‘کے ویژن کو حاصل کرنے کے لیے سنگ بنیاد قرار دیا۔وزیر موصوف نے نسبتاً نیانیا ادارہ ہونے کے باوجود اے سی ایس آئی آر کو عالمی یونیورسٹیوں میں سب سے اوپر 3فیصد میں درجہ بندی کے لیے سراہا۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا اس کے اختراعی ماڈل کو قرار دیا، جو مختلف شعبوں جیسے انجینئرنگ، بائیو سائنسز اور انفارمیشن سائنسز کو ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے طبی تحقیق اور زراعت کے ساتھ ملاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اے سی ایس آئی آر صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں ہے۔ یہ ہندوستان میں ایک نئی تعلیمی ثقافت کا مشعل راہ ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس آئی آر، آئی سی ایم آر اور ڈی ایس ٹی سمیت 82 اداروں کے ساتھ اس کی شراکت داری، تحقیق اور ترقی میں موثر تعاون کی مثال ہے۔