آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیراہتمام حکیم اجمل خاں کے یوم پیدائش کے موقع پر کانسٹی ٹیوشن کلب میں ’عالمی یونانی میڈیسن ڈے‘ کی تقریب منعقد
نئی دہلی۔ 13 فروری 2025 (پریس ریلیز)
مسیح الملک حکیم اجمل خاں کے یوم پیدائش کی مناسبت سے ہر سال 12 فروری کو ’عالمی یونانی میڈیسن ڈے‘ 2011 سے منایا جاتا ہے۔ اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیراہتمام کانسٹی ٹیوشن کلب، نئی دہلی میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ پروفیسر مشتاق احمد کی صدارت میں منعقد تقریب میں مہمانان مکرم کے ہاتھوں یادگار مجلہ عالمی یوم یونانی میڈیسن ’حکیم سیّد خلیفۃ اللہ حیات و خدمات‘کی رسم اجرا کے علاوہ تقسیم ایوارڈز عمل میں آیا اور سمپوزیم بعنوان طب یونانی، مسائل اور حل پر مقررین نے اظہار خیال کیا۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے مہاراشٹر کی لاتور لوک سبھا سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ شیواجی رائو کالگے اور مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے ممبر پارلیمنٹ روچی ویرا نے شرکت کی۔ مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے ڈاکٹر سیّد فاروق، پروفیسر محمد ادریس، پروفیسر ایم اے جعفری، پروفیسر محمد مظاہر عالم، ڈاکٹر رگھوویر سنگھ اور پروفیسر سیّد محمد عارف زیدی نے شرکت کی۔ صدارتی خطاب میں پروفیسر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم مسیح الملک حکیم اجمل خاں کو بھارت میں طب یونانی کے حوالے سے اپنا آئیڈیل مانتے ہوئے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل سمیت تمام عہدہ داران و ممبران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم ہذا نے اب تک جو بھی موومنٹ چلایا وہ ہمارے اخلاص کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے وزارت آیوش قائم کرکے ہم پر احسان کیا اور طب یونانی کو دوسری دیسی طبوں کے ساتھ واجب حق بھی دیا مگر آفیشیل اکثر تنگ نظری اور متعصبانہ رویہ اپناتے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری نوکریوں میں یونانی ڈاکٹروں کا تقرر نہیں ہوپاتا۔
آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے استقبالیہ خطاب میں عالمی یونانی میڈیسن ڈے منانے کے مقصد اور طبی کانگریس کے عزائم اور اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جو ہمارے مقدر میں ہے وہ ہمیں مل کر رہے گا، لہٰذا ہمیں مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے، انکساری کے ساتھ مسائل اور مطالبات کو ہمیں حکومت وقت کے سامنے پیش کرتے رہنا چاہیے۔ لوگ کہتے ہیں کہ طبی کانگریس ہمیشہ حکومت کی مخالفت کرتی رہتی ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اپنے مسائل سے حکومت کو آگاہ کرنا اور ان سے ان مسائل کو حل کرنے کی درخواست کرنا کوئی مخالفت نہیں ہے۔ جمہوریت میں عوام جو مطالبہ حکومت سے کرتے ہیں اسے پورا کرنا اس کا کام ہے اور بنیادی طور پر جمہوریت کا یہی تقاضا ہے۔ سینئر حکیم ایس پی بھٹناگر نے کہا کہ عالمی یونانی میڈیسن ڈے کے کامیاب انعقاد کے لیے میں آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے ذمہ داروں بالخصوص سیّد احمد خاں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ وہ بڑی تندہی کے ساتھ ہر سال 12 فروری کو حکیم اجمل خاں کے یوم پیدائش کی مناسبت سے عالمی یونانی میڈیسن ڈے کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ بڑا غیر معمولی اور اہم کام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب 2010 میں محکمہ آیوش، حکومت ہند نے کُل جماعتی طبّی میٹنگ بلائی تھی تو اس میں مسیح الملک حکیم اجمل خاں سوسائٹی کے صدر کی حیثیت سے میں نے نمائندگی کی تھی۔ اس میں ہر سال 12 فروری کو یونانی میڈیسن ڈے منائے جانے کا فیصلہ ہوا اور طبّی کانگریس نے سب سے پہلے اس کی شروعات 2011 سے کی۔ ڈاکٹر سیّد فاروق نے کہا کہ گزشتہ 35 برسوں میں کوئی نئی اینٹی بایوٹک دوا نہیں بنی ہے، کورونا میں یہ ثابت ہوگیا کہ ہر بل اینٹی بایوٹک آج بھی کامیاب ہے۔ دنیا میں 80 فیصد لوگ آج بھی ہربل پر انحصار کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ایس ایم عارف زیدی نے کہا کہ حکیم اجمل خاں نے اس زمانے میں جب یونانی پیتھی کو کچل دیا گیا تھا اس وقت نہ صرف انہوں نے اس کا پرچم لہرایا بلکہ قرول باغ میں طبیہ کالج کی بنیاد رکھ کر بڑا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا۔ وہ صرف ایک حکیم اور طبیب نہیں تھے بلکہ ایک سوشلسٹ، مجاہد آزادی کے ساتھ وژنری شخصیت تھے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب انہوں نے دریاگنج میں یتیم خانہ کھولا تو اس کا نام یتیم خانہ نہیں رکھا بلکہ بچوں کا گھر رکھا۔ حکیم اجمل خاں کے پڑپوتے جناب مسرور احمد خاں نے خاندان شریفی کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ تقریب کو کامیاب بنانے والوں میں ڈاکٹر ایس ایم حسین، ڈاکٹر ایس ایم یعقوب، ڈاکٹر ندیم عثمانی، ڈاکٹر لائق علی خان، ڈاکٹر حبیب اللہ، ڈاکٹر مجیب الرحمن، حکیم رشادالاسلام، ڈاکٹر صباحت اللہ، ڈاکٹر ناصر علی چودھری، ڈاکٹر ڈی آر سنگھ، ڈاکٹر محمد ارشد غیاث، ڈاکٹر ایس کے ایل حمیدالدین، ڈاکٹر شہناز پروین، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر غیاث الدین صدیقی، ڈاکٹر مرزا آصف بیگ، ڈاکٹر احسان احمد صدیقی، ڈاکٹر فیضان احمد صدیقی، ڈاکٹر مفتی جاوید انور دہلوی، ڈاکٹر خورشید عالم، ڈاکٹر شکیل ہاپوڑی، ڈاکٹر فہیم ملک، ڈاکٹر اعزاز علی قادری ڈاکٹر الیاس مظہر حسین، ڈاکٹر اطہر محمود، ڈاکٹر الطاف احمد، حکیم ارباب الدین، حکیم عزیر بقائی، ڈاکٹر عبداللہ خاں رئوف، حکیم نعیم رضا، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی، حکیم آفتاب عالم، محمد نوشاد، ایڈووکیٹ شان جبین قاضی، ڈاکٹر بشریٰ انجم، اسرار احمد اُجینی، محمد اویس، ندیم عارف، محمد عمران قنوجی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔ پروگرام کے آخر میں منظورشدہ تجاویز میں (۱) نیشنل یونانی یونیورسٹی کا قیام (۲) نیشنل کمیشن فار اِنڈین سسٹم آف میڈیسن میں طب یونانی کا علاحدہ بورڈ کا قیام (۳) ہر صوبہ میں قائم محکمہ آیوش کے اندر طب یونانی کے ایک ٹیکنیکل آفیسر کے تقرر کو یقینی بنایا جائے (۴) نیشنل ہیلتھ مشن/ اسکیم میں طب یونانی کو آیوروید کے مساوی تقرر کو یقینی بنایا جائے (۵) اے اینڈ یو طبیہ کالج میں حکیم اجمل خاں نیشنل میوزیم اور لائبریری قائم کی جائے (۶) ہر راجدھانی میں CGHS یونانی شفاخانہ قائم کیا جائے (۷) آیوروید کے ساتھ طب یونانی کے ڈاکٹروں کو بھی ریلوے اور افواج کے اسپتالوں میں تقرر دیا جائے۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر خبیب احمد نے ادا کیے۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس اُترپردیش کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر شجاع الدین نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
جاری کردہ
(محمد عمران قنوجی)