متاثرین کو معاوضہ دیے جانے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم
شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد صاحب نے جمعہ کی نماز سے قبل خطاب میں مسلمانوں کو تاکید کی کہ تقویٰ والی زندگی اپنائیں اور ہر معاملہ میں شریعتِ اسلامیہ کی پابندی کریں اسی میں کامیابی کی ضمانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کا تہوار الحمدللہ بخیر و عافیت گزر گیا۔ کہیں کہیں نمازیوں کے لیے پریشانی نظر آئی اور کہیں ہندو بھائیوں نے عید کے دن نمازیوں پر پھول برسائے۔ ہر وقت اللہ کے شکر کی ضرورت ہے۔ فرقہ پرست لوگ اقلیتی فرقہ سے نفرت کرکے زندگی تنگ کرنا چاہتے ہیں ان شاء اللہ وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔
وقف بل پاس کرالیا گیا اس سے اوقاف کی املاک پر قبضہ کرنے کاراستہ صاف ہوجائے گا یہ بڑی نا انصافی ہے۔ اگر عدالت سے کچھ راحت ملی تو کچھ بھلا ہوسکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وقف املاک پر قبضے نہیں کئے جائیں گے۔
حال ہی میں سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں چار سال قبل پانچ لوگوں کے مکانات کو بلڈوزر سے منہدم کیے جانے کے معاملہ میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پریاگ راج اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ چھ ہفتوں کے اندر دس دس لاکھ روپے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔ کورٹ نے کہا کہ آئین کی دفعہ ۱۲ رہنے کے حق کی ضمانت دیتی ہے۔ فیصلہ میں عدالت عظمیٰ نے بہت سخت الفاظ میں بلڈوزر کارروائی کی مذمت کی۔ اس فیصلہ سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔
مفتی مکرم نے اسرائیلی صہیونی وحشیانہ ظالمانہ کارروائیوں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے تباہ حال باشندے عیدالفطر منا رہے تھے ان پر بھی بمباری کی گئی۔ عید کے کپڑے پہنے ہوئے بچوں کی بھی ہلاکت ہوگئی اس سے بڑا ظلم کیا ہوسکتا ہے۔ یو این اواور عالمی برادری اسے بند کرائے۔