نئی دہلی۔ 27 مئی 2025
بہار میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے قائم کی گئی اردو اکادمی پچھلے دس برسوں سے غیر فعال ہے اور اس کا کوئی باضابطہ سکریٹری نہیں ہے۔ اس سلسلے میں وقفے وقفے پر ریاستی حکومت سے درخواست بھی کی گئی لیکن اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ریاست بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور اردو زبان و ادب کو پورے ملک میں فروغ دینے میں بہار کی خدمات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت ہند کے بڑے اداروں کی سربراہی ہو یا ملک کی ممتاز دانش گاہوں کا شعبہ اردو، ہر جگہ بہار کے اسکولوں اور کالجوں سے تعلیم حاصل کرچکے افراد موجود ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بہارمیں اردو کو امتیازی حیثیت حاصل ہے لیکن ادھر کچھ برسوں سے اردو پر برا وقت آن پڑا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی میں بھی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ لیکن محکمہ تعلیم کے 2020 کے حکم نامے میں مادری زبان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ بہار میں اردو دوسری سرکاری زبان ہے اور لاکھوں لوگوں کی مادری زبان بھی ہے ایسے میں اسکولی سطح پر اردو میں تعلیم کو یقینی بنانا ریاستی حکومت کے لیے ضروری ہوجاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سرکاری بینر پوسٹر اور اشتہارات میں بھی اردو زبان کو بطور دوسری سرکاری زبان مناسب جگہ ملنی چاہئے، جو نہیں مل رہی ہے۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہا کہ بہار اردو اکادی کا قیام 1972میں اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے کیا گیا تھا لیکن گذشتہ دس برسوں سے اس کے کام کاج ٹھپ ہیں اور کوئی باقاعدہ سکریٹری بھی نہیں ہے۔یہ ادارہ دوسرے صوبوں کی طرح بہار کے اردو ادیبوں شاعروں کی کتابوں پر انعامات اور ان کے مسودوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ اردو لائبریری کو بھی گرانٹ دیتا تھا، ساتھ ہی مشاعروں، سمینار اور کانفرنس کے لیے بھی مالی تعاون فراہم کیا جاتا تھا لیکن اب یہ سارے کام بند ہیں۔ اردو مشاورتی کمیٹی بھی تعطل کا شکار ہے جس کا کام ریاستی حکومت کے سامنے اردو کے مسائل اور تجاویز و مشورے دینا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بہار نے بہت سے اچھے کام بھی کیے ہیں جس میں ایک بڑا کام پچھلے کچھ برسوں میں اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والوں کو اسکول، کالج، یونیورسٹی اور بلاک سطح پر ملازمتیں دی ہیں جو دیگر ریاستوں کے لیے مشعل راہ بن سکتی ہیں۔ ریاست بہار اس معاملے میں قابل تعریف ہے کہ یہاں ملک کی دیگر ریاستوں کے سینکڑوں لوگ اسکولوں اور کالجوں میں پڑھارہے ہیں۔ گزشتہ حکومتوں کی طرح نتیش کمار حکومت بھی اردو نواز ہے اس لیے ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی بہار میں اردو کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے اور بہار اردو اکادمی، گورنمنٹ اردو لائبریری، خدابخش لائبریری جیسے اداروں کو مزید تقویت دیں گے اور اردو زبان کو پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول کی سطح پر مناسب نمائندگی دی جائے گی جس سے اردو داں حلقے میں پھیلا اضطراب بھی کم ہوسکے گا۔
جاری کردہ
(محمد عمران قنوجی)
پریس سکریٹری، اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، نئی دہلی