نئی دہلی ( رپورٹ : مطیع الرحمن عزیز)گزشتہ کل سپریم کورٹ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز سے ہر طرح کے شرائط و ضوابط ہٹا لئے ہیں، اور کسی بھی رقم کی ادائیگی کے نشانے سے آزاد کر دیا ہے، اسی طرح سے انفارسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو کسی بھی طرح کی گرفتاری اور وارنٹ کی احاطہ سے باہر رکھا ہے، اور عدالت عظمی نے ای ڈی کو یہ ہدایت دی ہے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرمایہ کاروں کے پیسوں کے دستیابی کو یقینی بنائیں، اور آٹھ ہفتے میں سپریم کورٹ کے سامنے رپورٹ پیش کریں۔ اسی طرح سے عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو اپنا مدعا بیان کرنے کیلئے نچلی عدالتوں کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے اس بات کی آزادی دی ہے کہ ہیرا گروپ آف کمپنیز اپنے تمام مدعے اور حقیقت حال سے نچلی عدالتوں کو روشناس کرائے، اور اگر کسی چیز کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے تو اس کی جانچ پڑتال بھی عمل میں لایا جا سکتا ہے، جیسے کہ سرمایہ کاروں کی تفصیلات، اور کورٹ کچہری نیز ایجنسیوں کا راستہ اختیار کرنے والے لوگوں کا لین دین معاملہ اور معاہدہ وغیرہ تفصیلی طور پر جانچا جا سکتا ہے۔ ابھی تک سپریم کورٹ میں اس حقیقت پر روشنی ڈالنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ سپریم کورٹ احکامات کی بازآباد کاری پر زیادہ سے زیادہ زور دیتا ہے جبکہ نچلی عدالتیں، جانچ پڑتال اور مباحثہ و ٹرائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ لہذا گزشتہ چودہ جولائی کو ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہیرا گروپ آف کمپنیز میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے، اور سپریم کورٹ جج نے بھی اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا کہ نچلی عدالت سے اگر سی ای او عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو ضمانت دستیاب ہو رہی ہے تو بہت کچھ ہے جو ہماری نظروں سے پوشیدہ ہے اور حقیقت کے آئینے میں اتارنا ضروری ہے اور یہ کام نچلی عدالتیں ہی کر سکتی ہیں، لہذا فریقین کا معاملہ نچلی عدالتوں سے نمٹایا جائے، یہی بہتر ہوگا ، سپریم کورٹ نے اس بات کے ساتھ معاملے کو یہیں پر رفع دفع کردیا اور ای ڈی کو آٹھ ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ہیرا گروپ آف کمپنیز، جو ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی سربراہی میں کام کرتا ہے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہیرا گروپ کے خلاف فرضی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کی تھیں، اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو گرفتار کرلیا تھا۔ اس کیس نے کافی توجہ حاصل کی، کیونکہ ہیرا گروپ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاروں نے شرکت کی تھیں، سازش کنندگان نے سرمایہ کاروں کو مبینہ طور پر غلط طریقے سے استعمال کیا اور چند ایک لوگوں سے ایف آئی آر کرایا۔ بیان کردہ فیصلے کے مطابق، سپریم کورٹ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے خلاف عائد کردہ تمام شرائط و ضوابط ہٹا دیے ہیں اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو نچلی عدالتوں میں اپنا دفاع پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے ای ڈی کو پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) 2002 کے تحت قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فیصلہ ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے ان پر عائد گرفتاری اور مالی پابندیاں ہٹ گئی ہیں، اور وہ اب نچلی عدالتوں میں اپنا مقدمہ لڑ سکتے ہیں۔ممکنہ طور پر عدالت نے ای ڈی کے ثبوتوں کو ناکافی سمجھا یا قانونی کارروائی میں خامیوں کو نوٹ کیا، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا گیا۔
ڈاکٹر نوہیرا شیخ، جو ایک معروف کاروباری شخصیت اور آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سربراہ ہیں، نے ان الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ہیرا گروپ ایک جائز کاروباری ادارہ ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت کام کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر سازشی کارروائی کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے سرمایہ کاروں اور متاثرین کے لیے نئی بحث چھڑ سکتی ہے، کیونکہ بہت سے سرمایہ کار اپنی جمع شدہ رقوم کی واپسی کے منتظر ہیں۔ ہیرا گروپ کے حامی اس فیصلے کو ایک مثبت قدم سمجھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کے لیے مزید رہنمائی فراہم کرے گی۔ای ڈی کی کارروائی اور پی ایم ایل اے ایکٹانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو پی ایم ایل اے 2002 کے تحت کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جو منی لانڈرنگ کے خلاف سخت قوانین پر مبنی ہے۔ اس ایکٹ کے تحت ای ڈی کو غیر قانونی ذرائع سے حاصل شدہ رقوم کی تحقیقات اور اثاثوں کی ضبطی کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ای ڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کارروائی کرے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عدالت نے ای ڈی کی کارروائی پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہو گا۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہیرا گروپ کیس کی قانونی جنگ میں ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اب نچلی عدالتوں میں اپنا دفاع پیش کریں گی، جہاں وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا مقابلہ کریں گی۔ ای ڈی کی جانب سے جاری تحقیقات اور ممکنہ نئے ثبوت اس کیس کی سمت متعین کر سکتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک اہم معاملہ ہے، کیونکہ ان کے مالی مفادات اس کیس کے نتیجے سے وابستہ ہیں۔سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے لیے ایک عارضی ریلیف ہے، لیکن یہ کیس ابھی ختم نہیں ہواہے۔ نچلی عدالتوں میں قانونی کارروائی جاری رہے گی، اور ای ڈی کو پی ایم ایل اے کے تحت اپنی تحقیقات کو قانونی طریقے سے آگے بڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ کیس نہ صرف قانونی بلکہ معاشرتی اور معاشی لحاظ سے بھی اہم ہے، کیونکہ اس سے بہت سے سرمایہ کاروں کے مالی مستقبل کا تعلق ہے۔ اس کیس کی پیشرفت پر نظر رکھنا ضروری ہو گا، کیونکہ اس کے نتائج بھارت کے مالیاتی اور عدالتی نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
ہیرا گروپ آف کمپنیز، جو ڈاکٹر نوہیرا شیخ کی سربراہی میں کام کرتا ہے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ہیرا گروپ کے خلاف فرضی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کی تھیں، اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو گرفتار کرلیا تھا۔ اس کیس نے کافی توجہ حاصل کی، کیونکہ ہیرا گروپ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاروں نے شرکت کی تھیں، سازش کنندگان نے سرمایہ کاروں کو مبینہ طور پر غلط طریقے سے استعمال کیا اور چند ایک لوگوں سے ایف آئی آر کرایا۔ بیان کردہ فیصلے کے مطابق، سپریم کورٹ نے ہیرا گروپ آف کمپنیز کے خلاف عائد کردہ تمام شرائط و ضوابط ہٹا دیے ہیں اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کو نچلی عدالتوں میں اپنا دفاع پیش کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے ای ڈی کو پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) 2002 کے تحت قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فیصلہ ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے ان پر عائد گرفتاری اور مالی پابندیاں ہٹ گئی ہیں، اور وہ اب نچلی عدالتوں میں اپنا مقدمہ لڑ سکتے ہیں۔ممکنہ طور پر عدالت نے ای ڈی کے ثبوتوں کو ناکافی سمجھا یا قانونی کارروائی میں خامیوں کو نوٹ کیا، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا گیا۔
ڈاکٹر نوہیرا شیخ، جو ایک معروف کاروباری شخصیت اور آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی سربراہ ہیں، نے ان الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ہیرا گروپ ایک جائز کاروباری ادارہ ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت کام کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر سازشی کارروائی کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے سرمایہ کاروں اور متاثرین کے لیے نئی بحث چھڑ سکتی ہے، کیونکہ بہت سے سرمایہ کار اپنی جمع شدہ رقوم کی واپسی کے منتظر ہیں۔ ہیرا گروپ کے حامی اس فیصلے کو ایک مثبت قدم سمجھتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کے لیے مزید رہنمائی فراہم کرے گی۔ای ڈی کی کارروائی اور پی ایم ایل اے ایکٹانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو پی ایم ایل اے 2002 کے تحت کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جو منی لانڈرنگ کے خلاف سخت قوانین پر مبنی ہے۔ اس ایکٹ کے تحت ای ڈی کو غیر قانونی ذرائع سے حاصل شدہ رقوم کی تحقیقات اور اثاثوں کی ضبطی کا اختیار حاصل ہے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ای ڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کارروائی کرے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عدالت نے ای ڈی کی کارروائی پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہو گا۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہیرا گروپ کیس کی قانونی جنگ میں ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے۔ ڈاکٹر نوہیرا شیخ اب نچلی عدالتوں میں اپنا دفاع پیش کریں گی، جہاں وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کا مقابلہ کریں گی۔ ای ڈی کی جانب سے جاری تحقیقات اور ممکنہ نئے ثبوت اس کیس کی سمت متعین کر سکتے ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک اہم معاملہ ہے، کیونکہ ان کے مالی مفادات اس کیس کے نتیجے سے وابستہ ہیں۔سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ہیرا گروپ اور ڈاکٹر نوہیرا شیخ کے لیے ایک عارضی ریلیف ہے، لیکن یہ کیس ابھی ختم نہیں ہواہے۔ نچلی عدالتوں میں قانونی کارروائی جاری رہے گی، اور ای ڈی کو پی ایم ایل اے کے تحت اپنی تحقیقات کو قانونی طریقے سے آگے بڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ یہ کیس نہ صرف قانونی بلکہ معاشرتی اور معاشی لحاظ سے بھی اہم ہے، کیونکہ اس سے بہت سے سرمایہ کاروں کے مالی مستقبل کا تعلق ہے۔ اس کیس کی پیشرفت پر نظر رکھنا ضروری ہو گا، کیونکہ اس کے نتائج بھارت کے مالیاتی اور عدالتی نظام پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔