13 جون کو صبح 10 بجے ساہدری گیسٹ ہاؤس میں وقف کے معاملات سے متعلق عظیم الشان اجلاس کا انعقاد ہوگا
ممبئی9جون(پریس ریلیز)تاریخ شاہد ہے کہ جب قوم کسی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی ہے تو بڑی بڑی طاقتیں جھک جاتی ہیں اور ان کی باتوں کو ماننے پر مجبور ہوتی ہیں۔عوام کی طاقت سے بڑی کوئی طاقت نہیں ہوتی ہے ۔آج وقف آراضی کے ساتھ جس طرح کا کھیل جاری ہے اور زمینوں کو خرد برد کرنے کا سلسلہ چل رہا ہے اس کے خلاف عوام کو ساتھ آنا ہوگا تحریک اوقاف کو مضبوط کرنے کے لئے اسے عوامی تحریک بنانا ضروری ہے ۔جب تک عوام ساتھ نہیں آئیں گے کوئی بھی تحریک کام نہیں کرپائے گی ۔مذکورہ خیالات کا اظہار تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری نے آج پونے کی میٹنگ میںکیا۔ جس میں مہاراشٹر کے ہر ضلع کے نمائندوں نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مہاراشٹر میں وقف بورڈ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 93000 ہزارہیکٹر اراضی ہے جو وقف بورڈ کے پاس ہونی چاہیے۔گورنمنٹ ریکارڈ کے مطابق مہاراشٹر میںوقف بورڈ کی 23566رجسٹرڈ ادارے و جائیداد یں ہیں۔ لیکن تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری کا ماننا ہے کہ تقریباً 5 لاکھ ہیکٹر اراضی وقف بورڈ کیہیں۔ تحریک اوقاف کی یہ کوشش ہوگی کہ یہ تمام اراضی وقف بورڈ کو واپس مل جائیںتو وقف بورڈ اس زمین کو مسلم کمیونٹی کے بچوں کیلئے کمپنیاں قائم کرنے، کالج بنانے یا ان کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے لیز پر دے سکتا ہے۔ انجینئرنگ کالج بنا سکتے ہیں۔میڈیکل کالج بنا سکتے ہیں اور تعلیم کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان زمینوں کے ذریعے بہت زیادہ منافع کما کر معاشرے کو بھی ترقی دی جا سکتی ہے۔ جس سے مسلم معاشرہ خود کفیل ہوجائے۔
اس دوران تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری نے مہمان خصوصی، پروگرام کے چیئرمین اور پروگرام میں آنے والے مہمانوں کو گلدستے اور شال سے خوش آمدید کہا۔کیمپ کی رہنمائی کے لیے پہلے سیشن میں مہاراشٹر کاسموپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی پونے کی نائب صدر عبیدہ انعامدار نے پروگرام کے بارے میں جانکاری دی۔
مہمان خصوصی، ممبئی ہائی کورٹ ناگپور بنچ کے ایڈوکیٹ فردوس مرزا نے کہا کہشبیر احمد انصاری گزشتہ 10 سالوں سے تحریک اوقاف کے کام پر عمل پیرا ہیں۔ شبیر انصاری ایک سماجی مصلح کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شبیر انصاری کی پہلی جیت سے مسلم کمیونٹی کے او بی سی طبقہ کے لوگوں کو داخلہ کا حق ملا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب شبیر انصاری وقف میں جمع کرائی گئی جائیدادوں کو تحریک اوقاف کے ذریعے واپس کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وقف اراضی کا کوئی ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، دستاویزات کی کمی کی وجہ سے ہم وقف املاک کو کھو رہے ہیں۔ کئی جگہوں پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ مساجد اور درگاہوں کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ہے، دفعہ 53 کے تحت وقف املاک کے لیے بھی پلان کی منظوری لی جانی چاہیے۔ ایڈووکیٹ فردوس مرزا نے لوگوں کو وقف کے حوالے سے تفصیلی معلومات دیں۔
پروگرام کے چیرمین اعظم کیمپس کے وائس چانسلر ڈاکٹر پی اے انعامدار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کروڑ روپے کی املاک وقف کرنے والوں کی روح پر کیا گزرتی ہوگی کہ آج ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔اس لیے ہمیں وقف کی بکھری ہوئی جائیداد کو جمع کر کے وقف بورڈ میں جمع کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری نے یہ کام شروع کیا ہے اس لیے سب کو مل کر اس کا ساتھ دینا چاہیے۔
جناب انعامدار نے اپنے اسکول اور کالج کے بارے میں بتایا کہ آج ان کے اعظم کیمپس میں 27000 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جن میں سے 70% لڑکیاں ہیں۔ اس اعظم کیمپس میں 1000 لڑکیوں کے لیے ایک ہاسٹل ہے۔ اعظم کیمپس میں بچوں کو تعلیم فراہم کرتے ہوئے ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ ہر گھر میں ایک پڑھی لکھی ماں ہو۔
دوسرے سیشن میں ایڈوکیٹ رحمت اللہ محبوب مومن، ہائی کورٹ بمبئی نے وقف بورڈ اور اس کی شقوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف کے صرف 9 ابواب اور 113 حصے ہیں۔ 113 حصے چھوٹے حصے ہیں جن کے ذریعے ہم وقف کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے انہوں نے وقف بورڈ، اس کے قیام اور ارکان کی تقرری پر روشنی ڈالی اور لوگوں کو سمجھایا۔
آخر میں تحریک اوقاف کے صدر شبیر احمد انصاری نے کہا کہ جب تک عام لوگ وقف بورڈ کی جائیداد کو اپنے ہاتھ میں لینے کا کام نہیں لیں گے،تب تک بہت دیر ہوچکی ہو گی اور ہم سب مسجد اور قبرستانیوں سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہیہ عوام ہی کی طاقت تھی کہ انہوں نے اورنگ آباد وقف بورڈ کے دفتر کو تالا لگا دیا۔ شبیر انصاری نے الزام لگایا کہ وقف بورڈ کے کچھ ارکان وقف بورڈ کی جائیدادوں کو فروخت کررہے ہیں اور انہیں نااہل قرار دیا گیا ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ تحریک اوقاف کے شبیر انصاری نے کہا کہ 2011 میں جب اے ٹی اے شیخ ریٹائرڈ جج کمیشن کی رپورٹ آئی تو حکومت کو معلوم ہوا کہ یہ تو حکومت کے خلاف رپورٹ آئی ہے تو حکومت نے خود ہی اس کمیٹیکی رپورٹ کو سرد خانے میں ڈال دیا۔ گزشتہ 9 سال سے اس بورڈ میں کوئی چیئرمین نہیں ہے۔ شبیر انصاری نے یہ بھی کہا کہ آج لاکھوں ایکڑ اراضی وقف بورڈ کی ہے جس پر کئی دوسرے لوگوں کا قبضہ ہے۔ کچھ زمینیں غیر قانونی طور پر فروخت بھی کی گئی ہیں اور کچھ لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ جبکہ قواعد کے مطابق ان زمینوں پر کوئی بھی قبضہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی زمینوں کو فروخت کیا جا سکتا ہے۔ وقف بورڈ کی اراضی صرف وقف بورڈ کے پاس رہنی چاہئے۔ لیکن حکومت اس کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اس معاملے کو لے کر اسمرتی ایرانی نے 13 جون 2023 کو ممبئی کے سہیادری گیسٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ بلائی ہے، جس میں اقلیتی وزیر اسمرتی ایرانی کے نمائندے، تحریک اوقاف کے صدر شبیر انصاری اور ان تمام لوگوں کو شامل کیا جائے گا، کمیٹی بحث کرے گی اور جلد ہی اس رپورٹ کو اقلیتی وزیر اسمرتی ایرانی کے سامنے پیش کیا جائے گا اور اسمرتی ایرانی نے بھی اس پر فیصلہ لینے کی یقین دہانی کراچکی ہیں۔
سعیداحمد خان
جنرل سکریٹری تحریک اوقاف