فلم’اجمیر ۲۹‘پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے
شاہی امام مسجد فتحپوری دہلی مفکر ملت مولانا ڈاکٹر مفتی محمد مکرم احمد صاحب نے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں کہا کہ شر پسندوں کی حرکتوں سے دل برداشتہ نہ ہوں۔اللہ تعالی کے حکم سے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا دعا کا اہتمام کریں۔
انہوں نے شر پسندوں کی طرف سے اقلیتی فرقہ کو دھمکیاں دیئے جانے کی شدید مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اقلیتی فرقہ کے لوگ بہت پریشان ہیں اور حملے کرنے والے اور دھمکیاں دینے والے بے خوف و خطر آزادگھوم رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ قانون ان کے سامنے بے بس اور مجبور ہے۔اتراکھنڈ کے قصبہ پرولا میں اکثریتی فرقہ کی ایک نابالغ لڑکی کے مبینہ اغوا کی کوشش کو بہانہ بنا کر جس طرح دھمکی بھرے پوسٹر چسپاں کئے جار ہے ہیں اور مسلمانوں سے مکان اور دوکانیں چھوڑ کر قصبہ سے نکل جانے کو کہا جا رہا ہے اس نے ہر امن پسند شخص کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے۔پرولا میں ۵۱جون کو مہا پنچایت کی ہرگز اجازت نہ دی جائے اور مسلمانوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔مفتی مکرم نے کہا کہ عید الاضحی بھی قریب ہے یہ مسلمانوں کا بڑا تہوار ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ شر پسندوں پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔
مفتی مکرم نے فرضی کہانیوں پر مبنی ڈاکیو منٹری فلمیں بنائے جانے کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ’اجمیر ۲۹‘اور ’۲۷حوریں‘فلموں پر پابندی لگائی جائے اور ایسی اشتعال انگیز فلمیں بنانے والوں پر کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ اقلیتی فرقہ کے بنیادی حقوق میں مداخلت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ سلطان الہندعطائے رسول خواجہ غریب نواز ؒ کی درگاہ سے صدیوں سے محبت، اتحاد اور انسانیت کا پیغام دیا جاتا ہے ایسی مقدس ہستی کی توہین ناقابل برداشت ہے۔