متحدہ عرب امارات نے برادر فلسطینی عوام کے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے اور معصوم جانوں کے مزید نقصان سے بچنے، انسانی امداد کی فوری فراہمی کو محفوظ بنانےاور تنازعہ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ بیان متحدہ عرب امارات کے وفد نے نیشنل میڈیا آفس کے چیئرمین شیخ عبداللہ بن محمد الحامد کی قیادت میں دیا،جس نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے زیراہتمام اسلامی کانفرنس آف انفارمیشن منسٹرز (آئی سی آئی ایم) کے استنبول میں ہونے والےغیر معمولی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صحافیوں اور میڈیا اداروں کے خلاف اسرائیلی قابض اتھارٹی کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات اور مخاصمانہ رویے کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کرناتھا۔ آئی سی آئی ایم میں وزرائے اطلاعات اور او آئی سی کے رکن ممالک کے کے وزراء مواصلات نے شرکت کی۔
شیخ عبداللہ بن محمد الحامد نے اس بات پر زور دیا کہ بحران کے آغاز کے بعد سے، متحدہ عرب امارات نے تمام سفارتی اور امدادی کوششوں کو تیز کیا ہے جن کا مقصد کشیدگی کو روکنا، امن کی بحالی، اور شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ کرتے ہوئے فوری امداد اور طبی امداد کی ترسیل کے لیے راہداریکو محفوظ بنانا ہے۔
شیخ عبداللہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں غیر مستقل رکنیت کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کو اجاگر کیا، جس کی وجہ سے سلامتی کونسل نے کامیابی کے ساتھ قراردادیں 2712 اور 2720 (2023 کی) منظور کیں،جن میں فلسطینیوں کے لیے ضروری انسانی امداد کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے اقدامات اور اقوام متحدہ کے ملازمین اور اس غزہ میں امدادی کارکنوں کی زندگیوں کی حفاظت کا مطالبہ کیا گیا۔
شیخ عبداللہ نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے برادر فلسطینی عوام کی کسی بھی جبری نقل مکانی اور ان تمام طریقوں کی شدید مذمت کا اعادہ کیاجو بین الاقوامی جواز اور بین الاقوامی اور امدادی قانون کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ متحدہ عرب امارات ایک منصفانہ امن کے حصول کی راہ ہموار کرنے کے مطالبے پر اپنے موقف پر ثابت قدم رہا ہے جو خطے کے لیے سلامتی اور استحکام کی ضمانت دیتا ہے، جس کے لیے بین الاقوامی برادری کے اہم ممالک کے مضبوط تعاون کی ضرورت ہے تاکہ انتہا پسندی، تناؤ اور تشدد کی تمام اقسام کو ختم کیا جا سکے اور ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے ساتھ "دو ریاستی حل” پر مبنی جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے مذاکرات کی طرف واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ایک قابل عمل سیاسی ماحول تیار کیا جاسکے۔
شیخ عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات، صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایت کے تحت، "گیلنٹ نائٹ 3” کے امدادی آپریشن کے ذریعے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو فوری انسانی اور امدادی امداد پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔ جس کا مقصد غزہ کے لوگوں کے انسانی حالات کی شدت کو کم کرنا اور سب سے زیادہ کمزور گروہوں کی تکالیف کو کم کرنا ہے۔
شیخ عبداللہ نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے "آپریشن گیلنٹ نائٹ 3” کے تحت غزہ کی پٹی تک امداد اور طبی امداد پہنچانے کے لیے ایک ایئربرج قائم کیا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات نے 185 کارگو پروازیں، 476 ٹرک اور 2 مال بردار بحری جہازوں کے ذریعے 20ہزارٹن سے خوراک، پانی اور طبی سامان پرمشتمل ضروری سامان بھیجاہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی انسانی اور امدادی امداد میں چھ ڈی سیلینیشن پلانٹس کا قیام شامل ہے جو یومیہ 1.2 ملین گیلن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے غزہ کے رہائشیوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا، ساتھ ہی ساتھ ایک اماراتی کی زیر نگرانی جنوبی غزہ کی پٹی میں فیلڈ ہسپتال کا قیام بھی شامل ہے۔فلسطینی بھائیوں کے مصائب کو کم کرنے اور غزہ کی پٹی میں صحت کے شعبے کی مدد کرنے کے لیے اسپتال میں آج تک 4,755 سے زیادہ ایمجنسی کیسز کا علاج کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے فلسطینی عوام کو ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے مصر کے شہر العریش کے لیے ایک مکمل طور پر مربوط فلوٹنگ ہسپتال بھی روانہ کیا ہے۔
شیخ عبداللہ نے کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد کے لیے صدرعزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے غزہ کی پٹی کے 1000 بچوں کے لیے متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں میں طبی علاج کی فراہمی اور انھیں طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس کے علاوہ،عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ غزہ کی پٹی سے مزید 1,000 کینسر کے مریضوں کو متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں میں علاج اور تمام ضروری صحت کی دیکھ بھال کے لیے متحدہ عرب امارات بھیجا جائے۔
شیخ عبداللہ نے اپنے خطاب میں غزہ میں فلسطینی عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کا اعادہ کیا۔