علی گڑھ کا معروف اجلاس عام تعلیم اسلام کانفرنس بہ حسن خوبی اپنے بارہویں سال کے سفر کو مکمل کیا، جس کی سرپرستی خانقاہ عالیہ برکاتیہ کے سجادہ نشین تاج المشائخ حضرت مولانا الحاج الشاه سید محمد امین میاں قادری برکاتی صاحب اور صدارت محبوب العلماء حضرت مولانا الحاج الشاہ سید محمد امان میاں قادری برکاتی مصباحی صاحب نے فرمائی۔ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے استاذ مولانا مسعود احمد برکاتی نے برکاتی پیغام کا صحیح مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا کہ آدھی روٹی کھاؤ اور بچوں کو پڑھاؤ کا مطلب ایسا ہی ہے کہ اگر ہم تعلیم کے بغیر جیتے ہیں تو ایسا ہی ہے جیسے ہم نے درخت لگایا لیکن کھاد اور پانی سے دور رکھا، آج معاشرے میں جتنی برائیاں نظر آتی ہیں وہ صرف اس وجہ سے ہیں کہ ہم نے تعلیم پر توجہ کم سے کم کردی ہے اور اپنے بزرگوں کے ساتھ وہ رویہ نہیں برتا ہے جیسا اُن کے ساتھ ہونا چاہئے۔قرآن و حدیث میں بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے اور ہر شخص کو اس کا مناسب مقام اور احترام دینے کی بات کی گئی ہے۔ ہمارے نبی سے لے کر ان کے بعد آنے والے تمام نائبین سب نے تعلیم پر کام کیا اور تعلیم کی بنیاد پر بڑے بڑے کام کئے۔
بانی و سرپرست سنی دعوت اسلامی ممبئی مولانا شاکر علی نوری نے بھی بہت اچھے انداز میں بیان کیا کہ اسلام لوگوں کے حقوق کے بارے میں کیا کہتا ہے اور کہا کہ آپ سب کو اپنی زبان کی حفاظت کرنی ہے اور کوئی ایسا لفظ ہرگز نہیں ادا کرنا چاہیے جس سے دوسرے بھائی کو تکلیف ہو۔ کوئی بھی شخص جس کی زبان اچھی ہوتی ہے اس کے ساتھ ہمیشہ اچھے لوگ ہوتے ہیں اس کی ایک مثال یہ ہے کہ جب آپ کسی دکان پر جاتے ہیں تو دکاندار آپ کو عزت اور اچھے برتاؤ کے ساتھ سامان دکھاتا ہے اور جب آپ واپس آتے ہوئے کہتے ہیں ہمیں پسند نہیں آیا تو دوکان دار بڑبڑاتا ہے یہ منھ بناتا ہے تو آئندہ آپ ایسی جگہ جانے سے گریز کرتے ہیں۔ لیکن وہ دکاندار جو آپ کے سامنے اپنی ہر چیز کو مسکراہٹ کے ساتھ دکھاتا ہے، اور اگر آپ کو یہ پسند نہیں آتا تو میٹھی زبان میں کہتا ہے کوئی بات نہیں، کل نیا مال آئے گا، آپ کل آئیں۔ آئندہ کبھی جب موقع ملے تو آپ ایسی دکان پر جائیں گے جو مسکراہٹ اور عزت دے رہا ہوگا۔
جب آپ دن بھر کے کام سے تھک کر اپنے گھر جائیں تو مسکراتے ہوئے سب کی خیریت دریافت کریں اگر آپ بچوں سے پیار کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کا گھر کبھی خراب نہیں ہوتا۔
اگر آپ کبھی کسی کے ساتھ سفر کریں تو ان کے ساتھ میٹھا رویہ رکھیں تاکہ سفر ختم ہونے کے بعد وہ کہیں کہ آپ کتنے اچھے ساتھی تھے۔
اس طرح لوگوں کو حسن سلوک اور میٹھی زبان کی طرف آنے کی دعوت دے کر بڑے سے بڑے دشمن کو بھی دوست بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس زبان میں کوئی ہڈی نہیں رکھی ہے بلکہ اسے لچک دی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے دانتوں کو بتیس دانتوں کے درمیان رکھا تاکہ ہم اس کی حفاظت کر سکیں۔
مولانا راشد رضا مرکزی، میکش رامپوری اور سید فرقان علی قادری نے حمد و نعت پڑھی۔ نظامت کے فرائض حافظ سیف رضا رام پوری نے انجام دیا۔ آخر میں سلام پڑھا گیا، جس کے بعد سب کی سلامتی، سب کے کاروبار، سب کے گھر میں خوشحالی اور ملک کی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔اس موقع پر شعبہ تعلیم میں منعقدہ مختلف مقابلوں میں پہلا، دوسرا اور تیسرا مقام حاصل کرنے والے طلباء کو انعامات سے بھی نوازا گیا اور تمام مہمانوں کو انعامات اور شال پیش کی گئی۔
حضور امین ملت صاحب قبلہ کو فخر اہل سنت ایوارڈ، مولانا شاکر علی نوری کو حضور حافظ ملت ایوارڈ، مولانا مسعود احمد برکاتی کو احسن العلماء ایوارڈ، مولانا سید امان میاں قادری کو احسن المنتظمین ایوارڈ تفویض کیا گیا۔
اس موقع پر جملہ مسجد کے ائمہ کرام ، مدارس کے اساتذہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ علی گڑھ ضلع اور ضلع سے باہر کے معززین موجود تھے۔آخر میں آرگنائزر محمد اظہر نور اعظمی نے تمام مہمانوں، ضلع انتظامیہ، محکمہ پولیس اور تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا۔