نئی دلی۔ 30؍ اکتوبر۔ ایم این این۔ ہندوستان نے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں اہم پیش رفت کی ہے جس کے بعد عالمی سطح پر دوسرا سب سے بڑا موبائل فون پروڈیوسر بن گیا ہے اور ایپل، سیمسنگ، اور ژاومی جیسی ٹیک کمپنیاں سے خاطر خواہ سرمایہ کاری کو راغب کر رہا ہے۔ حکومت کی معاون پالیسیاں، جیسے ‘ میک اِن انڈیا’ پہل اور پروڈکشن سے منسلک ترغیب اسکیم نے اس ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جدید الیکٹرانکس کے ‘ برین’ کے طور پر سیمی کنڈکٹرز کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، ہندوستان کا مقصد خود کو ایک بڑے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے۔ 2026 تک 64 بلین ڈالر کی متوقع مارکیٹ کی صلاحیت کے ساتھ، ہندوستان اس شعبے کو اپنی مینوفیکچرنگ حکمت عملی میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھتا ہے۔ ہندوستان کی ہنر مند افرادی قوت، مسابقتی مینوفیکچرنگ لاگت، اور گھریلو الیکٹرانکس مارکیٹ کی توسیع اسے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں مسابقتی برتری فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے میں ملک کا زور امریکہ۔انڈیا سیمی کنڈکٹر سپلائی چین اقدام جیسے تعاون کے ساتھ، عالمی سپلائی چین کی ایک اہم تنظیم نو کا باعث بن سکتا ہے۔ الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کا اضافہ نہ صرف اس کی اپنی معیشت کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ ایک زیادہ لچکدار اور متنوع عالمی ٹیک ماحولیاتی نظام میں بھی حصہ ڈالتا ہے، روایتی کھلاڑیوں پر انحصار کو کم کرتا ہے اور عالمی منڈیوں کو مستحکم کرتا ہے۔
previous post