نئی دلی۔5؍ نومبر۔ ایم این این۔لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا نے آج کہا کہ تین نئے فوجداری قوانین کو ایوان اور اسٹینڈنگ کمیٹی میں تفصیلی غور و خوض اور عوام کی شرکت کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ ان قوانین کے بارے میں معلومات دینے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں انسٹی ٹیوٹ آف کانسٹی ٹیوشنل اینڈ پارلیمانی اسٹڈیز ( آئی سی پی ایس) کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں 83 (تراسی)سفارت خانوں کے 135 (ایک سو پینتیس )سفارت کاروں/ اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے جناب اوم برلا نے کہا کہ تین نئے فوجداری قوانین چیلنجوں سے نمٹنے کے جواب میں ہیں اور عصری معاشرے کی توقعات و ترقی کے مطابق ہیں۔جناب برلا نے کہا کہ یہ قوانین ٹیکنالوجی اور جرائم کی نوعیت میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا قانون انصاف کا حق آخری آدمی کو دیتا ہے اور عام لوگ جج کو ایشورکی طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کا انصاف پر بے پناہ اعتماد ہے جو 75 سال کے سفر میں مزید مضبوط ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے عالمی ماحول میں ایک دوسرے کے ممالک کے قانونی فریم ورک اور اقدار کو سمجھنا بہت ہی ضروری ہے۔ اس سے سفارتی کارکردگی اور اقوام کے درمیان باہمی افہام و تفہیم میں اضافہ ہوتا ہے۔ جناب برلا نے پروگرام میں حصہ لینے والے ہندوستان میں کام کرنے والے مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو ہندوستان کے قانونی ڈھانچے، پارلیمنٹ کی کارروائیوں اور ہندوستان کے جمہوری نظام کے بارے میں سمجھنے کی تجویز پیش کی۔جناب برلا نے کہا کہ گزشتہ 75 برسوں میں ہمارے قانون سازی کے عمل میں عوام کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے، جو جمہوری اقدار کی مضبوطی اور حکمرانی کی بڑھتی ہوئی جوابدہی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترقی شفافیت، احتساب اور قانون سازی کے کام میں شمولیت کے عزم کی وجہ سے ہوئی ہے۔ قانون سازوں نے معاشرے کی بدلتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مسلسل کام کیا ہے، اور ایسے قوانین بنائے ہیں جو حقوق کا تحفظ کرتے ہیں، انصاف کو فروغ دیتے ہیں، اور معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد میں یہ اضافہ صحت مند جمہوریت کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے ان قوانین میں موجود صنفی مساوات کو ملکی نظام کی بنیاد اور آئین کا بنیادی تصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خصوصیت دنیا کو رہنمائی فراہم کرتی ہے۔