فصیل بند شہر سے اردو کا غائب ہونا حیرت ناک اور افسوس ناک: نجم السحر
نئی دہلی۔ 24 ستمبر 2025
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن دہلی اسٹیٹ کی میٹنگ ڈاکٹر سید احمد خاں (قومی صدر، یو ڈی او) کی صدارت میں سوئیوالان، نئی دہلی میں واقع علامہ رفیق ٹرسٹ کے دفتر میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں ماسٹر مقصود احمد نے کہا کہ دہلی کے اردو میڈیم اسکولوں میں اردو کی صورت حال بہتر نہیں ہے۔ نصابی کتابیں اردو میں موجود ہونے کے باوجود بھی سائنس سوشل اسٹڈی وغیرہ کو انگلش میں پڑھایا جارہا ہے جبکہ نئی ایجوکیشن پالیسی 2020ء میں 14 سال تک کے بچوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم کو لازمی کیا گیا ہے، عام طور پر بچوں کے والدین بھی داخلہ کرتے وقت لاپروائی سے کام لیتے ہیں اور اسکول کا داخلہ انچارج کسی دوسری زبان کو نشان زد کردیتا یہ۔
ڈاکٹر نجم السحر نجمی سکریٹری ، اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن دہلی اسٹیٹ نے کہا فصیل بند شہر (وال سٹی) سے اردو کا غائب ہونا انتہائی درجہ حیرت و استعجاب کی بات ہے کیونکہ یہاں کے بچہ بچہ کے دل و دماغ پر اردو کے اثرات غالب ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وال سٹی کے لیڈران بے حسی و بے غیرتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ اُن کے دریعہ تمام بینرز اور پوسٹرز ہندی میں ہی شائع کیے جارہے ہیں جبکہ اردو، ہندی دونوں میں شائع ہونے چاہئیں۔ حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی نے کہا کہ تنظیم کی ترقی کے لیے صاحب ثروت اور اہل علم کا سنگم اہمیت کا حامل ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر مفتی جاوید انور دہلوی نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں ہم اردو کے فروغ، ترویج و ترقی کے لیے زمینی سطح پر تحریک چلانے کا عزم کرتے ہیں خاص طور سے مقامی لیڈران و ذمہ داران سے ملاقات کرکے ترغیب دلائی جائے گی کہ وہ اردو کے تئیں بے اعتنائی ترک کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو نے قلعۂ معلی سے نکل کر نہ صرف بھارت بلکہ بھارت سے باہر بھی اپنا سکہ جمایا اور قومی رابطہ کی زبان بنی لہٰذا اردو کے تحفظ و بقا کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ یوں بھی اردو دہلی کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل کرچکی ہے اس لیے آئینی طور پر ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اردو کے فروغ کے لیے قائم کیے گئے اداروں خاص طور پر اردو اکیڈمی کو تشکیل دے کر فعال بنائیں نیز خالی اسامیوں کو جلد از جلد پُر کیا جائے۔ میٹنگ کے اہم شرکاء میں اشفاق احمد نفیسی، محمد عبید، حکیم آفتاب عالم، محمد اویس اور محمد عمران قنوجی وغیرہ شامل ہیں۔