ادبی تنظیم بزم یاراں کے زیر اہتمام ادب گھر میں ایک جلسہ تعزیت و طرحی شعری نشست کا انعقاد
پریاگ راج: ادبی تنظیم بزم یاراں کے زیر اہتمام پروفیسر جعفر رضا مرحوم سابق صدر شعبہ اردو الہ آباد یونیورسٹی کو خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے ایک جلسہ تعزیت و طرحی شعری نشست کاظم عابدی کی زیر صدارت کریلی واقع ادب گھر میں منعقد ہوئی۔ سید فرمان احمد نقوی سینئر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ، ڈاکٹر شادماں رضا نے بطور مہمان خصوصی اور احسان اللہ انصاری و مسعود احمد زیدی مہمان عزازی شریک ہوئے۔ صدر جلسہ کاظم عابدی نے کہا کہ استاد پروفیسر جعفر رضا مرحوم اپنی ذات میں ایک دبستان تھے انہیں مختلف زبانوں پر عبور کے علاوہ قاموسی علم تھا۔
ان کی ادبی خدمات کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے اردو و ہندی دونوں زبانوں میں ان کی تصانیف موجود ہے۔ عابدی نے مزید کہا کہ مرحوم نے رثائی ادب خصوصاََ میر عشق پر نادر تحقیق پیش کی منشی پریم چند پر بھی کئی کتابیں تخلیق کی وہ ایک مستند شاعر بھی تھے لیکن خود نمائی اور نام و نمود سے گزیر کرتے تھے وہ ہمارے شہر کی آبرو اور شناخت تھے۔ایک روشن دماغ تھانہ رہا، شہر میں ایک چراغ تھا نہ ہا۔ان کی رحلت سے یہ شہر ویران سا لگ رہا ہے۔ڈاکٹر علی حیدر رضوی نے مقالہ میں کہا کہ پروفیسر جعفر رضا مرحوم ادب کے بے لوث خادم تھے۔ان کے دور صدارت میں شعبہ اردو کی جدید عمارت تعمیر ہوئی اور شعبہ کا دیرینا وقار بحال ہوا۔ اسی دور میں اقلیتی تربیتی مرکز اور کتابت مرکز کا قیام عمل میں آیا وہ ایک بہترین استاد کے علاوہ زبردست منتظم بھی تھے۔پروفیسر مجاور حسین رضوی سابق صدر شعبہ اردو حیدرآباد یونیورسٹی نے اپنے مقالہ میں پروفیسر جعفر رضا مرحوم سے اپنے گہرے دوستانہ مراسم کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر شادماں رضا نے جذبات سے مغلوب کہا کہ میرے والد کی خدمات اور شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے مگر اس شہر میں اب تک کوئی تعزیتی جلسہ منعقد نہیں ہوا تھا میں محترم کاظم عابدی اور بزم یاراں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ والد ماجد نے اپنی دختران کو اعلی تعلیم سے اراستہ کیا یہی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ قدرت نے انہیں بے پناہ قوت ارادی عطا کی تھی۔ فرمان احمد نقوی نے کہا کہ پروفیسر جعفر رضا مرحوم ایک بلند پایہ ادیب شاعر کے علاوہ بہترین ماہر تعلیم تھے میں انہیں سلام عقیدت پیش کرتا ہوں۔ احسان اللہ انصاری نے کہا کہ استاد ایک صالح سماج اور نسل کی تعمیر و تربیت کرتا ہے مرحوم اس کی درکشاں مثال تھے۔ ان کے شاگردوں کے فہرست میں بے شمار دانشور،ادیب، خطیب، شاعر و دیگر سربر آبردہ افراد شامل ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر زیا فاطمہ کی تصنیف جدید اردو غزل کا اجراء بھی ہوا اور معززین کی شال پوشی کی گئی۔ اس کے بعد شعری نشست کا آغاز ہوا۔ مصرعہ طرحی اگتی ہے جائے سبزہ کنگھی میرے چمن میں مقرر تھا۔جس میں صلاح غازی پوری، واقف انصاری، اسلم نظامی، فرمود الہ آبادی، مجاہد لالٹین، اسد غازی پوری، جلال پھول پوری، صغیر صدیقی، عرفان بنارسی اور صلال الہ آبادی وغیرہ نے کلام پیش کیا۔ نظامت کے فرائض بختیار یوسف ایڈوکیٹ نے انظام دیے۔ فرمود الہ آبادی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام میں ڈاکٹر احمد حسنین، الحاج جلال الدین حیدر، ڈاکٹر جاوداں رضا، سلمان احمد خان، ڈاکٹر رضوان احمد اور انجینئر شاد رضا وغیرہ نے شرکت کی۔