✍مفتی ابوحذیفہ قاسمی سرائے میر
گذشتہ مضامین میں بیت العلوم کے نظماء میں محسن الامت علیہ الرحمہ کی مختلف الجہات خدمات اور ان کے سچے جانشین حضرت مولانا مفتی احمداللہ صاحب پھولپوری Ahmadullah Phoolpuri کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی تھی ،میں نے ان خدمات کا احاطہ کرنے کی کوشش کی تھی ،چونکہ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری نے اپنی بیش بہا خدمات میں اپنے معاصرین کو کافی پیچھے چھوڑ چکےہیں، میں پھر اس سلسلہ کو مزید مربوط کرنے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ عوام و خواص ان کی مختلف الجہات خدمات سے روشناس ہوسکیں ۔
دختران اسلام کے لئے شعبہ حفظ کا قیام:- ہر زمانے میں حفظ قرآن کی اہمیت مسلم رہی ہے، پوری دنیا میں ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعداد میں "حفاظ” قرآن کریم کو اپنے سینے میں محفوظ کررہے ہیں، لیکن اگر کہیں بے اعتنائی برتی گئی ہے تو وہ لڑکیوں کے تعلق سے رہی ہے ،حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری نے اس کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا اور آج بیت العلوم میں شعبہ حفظ کا قیام کرکے ایک نئے باب کا اضافہ کیا تاکہ قوم کی بچیاں قرآن کریم کو اپنے قلب و جگر میں محفوظ کرکے ان فضائل کو سمیٹ لیں جو احادیث میں بکثرت مروی ہیں ۔
حفظ + :-آج چہار جانب سے یہ صدا بلند کی جاتی ہے حفاظ کو اگر تھوڑی توجہ دے دی جائے اور موجودہ زمانے سے ہم آہنگ کردیا جائے تو وہ سب کچھ بن سکتے ہیں جس کی آج شدید ضرورت ہے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کسی پروفیسر نے حفاظ کے بارے اپنے تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا تھا کہ” جو بچے حفظ کرکے آتے ہیں وہ دوسرے بچوں کے بالمقابل کافی ذہین ہوتے ہیں ،اگر تھوڑی سی ذہن سازی کردی جائے تو دنیا کے کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں رہیں گے” ،حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری نے اپنی نگاہ بصیرت سے دیکھتے ہوئے حفاظ کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے اس شعبے کی داغ بیل ڈالی تاکہ یہاں سے تکمیل حفظ کے بعد دیگر عصری اداروں میں تعلیم کے بہترین مواقع حاصل ہوسکیں ۔
ملک کی بڑی یونیورسٹیوں سے الحاق:- حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری کے تاریخی کارناموں میں یونیورسٹیوں سے الحاق ہے، تاکہ یہاں کے فارغین علم نبوت اور نور نبوت سے سیراب ہوکر اعلی تعلیم حاصل کرسکیں
اسلام نے علم کی تقسیم دینی اور دنیاوی کے اعتبار سے نہیں بلکہ نافع اور ضارکے اعتبار سے کی ہے ،اس لئے ہر ایسا علم جس سے دونوں جہاں میں سرخروئی حاصل ہو اسے حاصل کرنا چاہیے
دارالتفسیر :- قرآن کریم کے ہم پر پانچ حقوق عائد ہوتے ہیں (1) قرآن کریم پر ایمان (2)قرآن کریم کی تجوید کی رعایت کرتے ہوئے تلاوت(3) قرآن کریم پر غور و فکر (4) قرآن کریم پر عمل (5) قرآن کریم کے آفاقی پیغام کو بندگان خدا پہنچانا۔الحمدللہ مدرسہ بیت العلوم اس پر مضبوطی کے ساتھ عمل پیرا ہے اور حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ پھولپوری صاحب نے پیش رفت کرتے ہوئے اس شعبے کی داغ بیل ڈالی تاکہ یہاں کے فارغین قرآن کریم کی محققانہ تعلیم حاصل کرکے اس کے عالمگیر پیغام کو بھٹکی ہوئی انسانیت تک پہونچا سکیں۔
فیملی کوارٹر:- ہمارے یہاں مدارس میں عموما صرف اساتذہ کے لئے رہائش کا بندوبست ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مسلسل آمدورفت سے تعلیم میں یکسوئی حاصل نہیں ہو پاتی ،حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری نے اس جانب بھی توجہ دی اور فیملی کوارٹر کی تعمیر کا بیڑا اٹھایا تاکہ یہاں کے اساتذہ پوری یکسوئی کے ساتھ خدمت دین کے لئے اپنے آپ کو وقف کرسکیں ۔
شعبہ تربیت :- بیت العلوم سرائے میر کا ہمیشہ سے یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ یہاں تعلیم کے ساتھ تربیت پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے ،تاکہ یہاں کے فارغین "ویعلمہم الکتاب والحکمة ویزکیھم ” کی عملی تفسیر بن جائیں ۔
تزکیہ نفس:- محسن الامت علیہ الرحمہ نے تعلیمی ،تعمیری ترقی کے ساتھ تزکیہ نفس پر خصوصی توجہ دی ،اسی وجہ سے محسن الامت علیہ الرحمہ ملک کے طول و عرض اور بیرون ممالک کے کثرت اسفار نے آپ کو دیگر علماء سے ممتاز کردیا تھا ،جہاں آپ کے نورانی اور عرفانی بیانات سے ہزاروں بندگان خدا کی دل کی کایا پلٹ گئی، کتنے ہی بھٹکے ہوئے افراد راہ یاب ہوگئے، نہ جانے کتنے دلوں سے کفر و ظلمت کے گھنے بادل چھنٹ گئے ،انہیں خطوط پر چلتے ہوئے جانشین محسن الامت حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری نے عالم اسلام میں بندگان خدا کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے کیلئے ،اسلاف سے وابستہ کرنے کے لئے ،کتاب و سنت کے فروغ کے لئے، ظاہری و باطنی اصلاح کے لئے کثرت اسفار نے آپ کو عوام و خواص میں محبوب بنادیا ہے ،جس کی وجہ سے لوگ جوق در جوق آپ کے ارادت میں شامل ہورہے ہیں اور ذرائع ابلاغ (فیس بک اور یوٹیوب ) پر آپ کے سینکڑوں بیانات سے لاکھوں افراد مستفید ہورہے ہیں ۔
بیت العلوم کو یونیورسٹی تک لے جانا :-ابھی حال ہی میں محسن الامت علیہ الرحمہ کے فیض یافتہ جو ریاست ہریانہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔میری ان سے گفتگو ہورہی تھی ،میں نے انہیں اپنے مضامین مادر علمی سے متعلق ارسال کئے تو انہوں نے اپنی دعاؤں سے نوازا اور پرانی یادوں کو یاد کرتے ہوئے برجستہ کہا کہ محسن الامت علیہ الرحمہ نے میرے سامنے کہا تھا کہ بیت العلوم کو یونیورسٹی تک لے جائیں گے، مجھے اور فرزندان بیت العلوم اور لاکھوں منتسبین کی دیرینہ خواہش ہے کہ انشاءاللہ موجودہ رئیس الجامعہ حضرت مولانا مفتی محمد احمد اللہ صاحب پھولپوری جن کو اللہ رب العزت نے تعلیمی ،تنظیمی،اصلاحی اور انتظامی خداداد صلاحیتوں سے نوازا ہے، ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں اور آپ سے پر امید ہیں کہ حضرت محسن الامت علیہ الرحمہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں، اللہ ہمارا معین و مددگار ہے (جاری)