نئی دہلی، 11 جولائی : قرآن پاک نے مختلف مذاہب اور طبقات کے درمیان افہام و تفہیم اور سماجی ہم آہنگی اور خیرسگالی پر زور دیا ہے۔ سماج میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے ، تعاون کرنے اور مفاہمت سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ واسودھائیو کٹبکم (پوری دنیا ایک خاندان) کے اپنے اصول کے تحت ہندوستان سیکڑوں برس سے عمل پیرا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے آج یہاں خسرو فاونڈیشن کے زیراہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کے ساتھ منعقدہ ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سوامی وویکانند نے بھی اپنی مختلف تقریروں اور تحریروں میں اتحاد ، یکجہتی اور خیرسگالی کی بار بار تلقین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوفی ازم نے بھی ہندوستان میں اتحاد اور خیرسگالی کو آگے بڑھاکر اسلام کی ترویج و اشاعت میں اہم رول ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر العیسی کو مخاطب کرتے ہوئے مسٹر ڈوبھال نے کہا کہ اعتدال پسند اسلام کی ایک مستند عالمی آواز اور اسلام کے ایک جید عالم کے طور پر دنیا بھر کے لاکھوں لوگ آپ سے پیار اور آپ کا احترام کرتے ہیں ۔
قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ اسلام اور دنیا کے دیگر مذاہب کے بارے میں ڈاکٹر العیسی کی گہری سمجھ، بین المذاہب کے درمیان ہم آہنگی کے لئے ان کی مسلسل کوششیں، مسلسل اصلاح کی راہ پر گامزن رہنے کی ہمت، نہ صرف اسلام کی بہتر تفہیم اور انسانیت کے لیے اس کی بنیادی شراکت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے بلکہ انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے ،جو ہمارے نوجوان ذہنوں کو متاثر کرتے ہیں۔ مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے آپ کی بات چیت اور قائل کرنے والے بیانات نے نہ صرف اسلام کی گہرائی اور بہتر تفہیم کو جنم دیا ہے بلکہ مختلف مذاہب کے درمیان ہمدردی، رواداری اور احترام کی اقدار کو فروغ دینے میں بھی ایک عمل انگیز کا کام کیا ہے۔ دنیا آج تنازعات اور ہنگاموں سے دوچار ہے، اس لئے اس جدوجہد اور افہام و تفہیم کی نظریہ سازی کی پہلے سے کہیں زیادہ اس وقت ضرورت ہے۔
مسٹر ڈوبھال نے کہا کہ ہمیں ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان موجود بہترین تعلقات پر فخر ہے، جو ہماری مشترکہ ثقافتی وراثت ، مشترکہ اقدار اور اقتصادی تعلقات میں مبنی ہیں۔ ہمارے قائدین مستقبل کے بارے میں مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔
قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہےیہاں تک کہ اسے جمہوریتوں کی ماں کہا جاتا ہے، جو ناقابل یقین تنوع کی سرزمین ہے۔ یہ مختلف ثقافتوں، مختلف مذاہب اور الگ الگ زبانوں اور مختلف رنگ نسل کا ایسا گلدستہ ہے، جس میں تمام لوگ ہم آہنگی اور خیر سگالی کے ساتھ رہتے ہیں، جہاں کسی کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ ہندوستان میں رہنے والے متعدد مذاہب میں، اسلام ایک منفرد اور اہم مقام رکھتا ہے۔ ہندوستان دنیا میں دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی کا گھر ہے۔ درحقیقت، ہم جس پیمانے کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس کا اندازہ لگانے کے لیئے یہ بتانا کافی ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کی آبادی اسلامی تعاون تنظیم کی 33 رکنی ریاستوں کی مشترکہ آبادی کے تقریباً برابر ہے۔
مسٹر ڈوبھال نے کہا کہ کئی صدیوں کے دوران مذہبی رہنماوں نے ایک منفرد ہم آہنگی کی روایت تیار کی ہے جس کی جڑیں ہندوستانی ثقافتی زندگی کے اخلاق میں گہری ہیں۔ ہندومت اور اسلام کے گہرے روحانی مواد نے لوگوں کو متحد کیا اور ایک دوسرے کے بارے میں سماجی اور فکری تفہیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ اس نے سیاسی اتار چڑھاؤ کے باوجود امن اور ہم آہنگی کے ایک الگ اور متحرک اظہار کو جنم دیا۔ جب کہ مورخین نے سیاسی واقعات پر زیادہ توجہ مرکوز کی ، لیکن وہ لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے والے سماجی انڈر کرنٹ کو پکڑنے میں ناکام رہے ہیں۔
قبل ازیں معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر العیسی نے اپنی تقریر میں انصاف اور عالمی بھائی چارے کے جذبے کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ اقدار اور مشترکہ مفادات پر مبنی تہذیبی ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت اور یہاں کا آئین قابل فخر ہے ۔
ڈاکٹر العیسی نے کہا کہ ہندوستان مختلف مذاہب، مخٹلف زبان اور الگ الگ رنگ و نسل پر مشتمل باشندوں کے درمیان قومی ہم آہبگی اور خیرسگالی کا ایساقابل تعریف ماڈل ہے، جسے پوری دنیا عظمت کی نظر سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اپنے قیام کے دوران جتنے لوگوں سے انہوں ملاقات کی ، ان سب نے ہندوستان کے مضبوط آئین ، قومی ہم آہنگی اور خیرسگالی کی تعریف کی۔
یہاں تک کہ لوگوں سے بات چیت کے دوران یہ اندازہ بھی ہوا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے ملک کے آئین پر فخر ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ انتہاپسندی اور شدت پسندی کے خلاف دنیا بھر میں اپنی مہم چلارہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی وہ قومی ہم آہنگی، مذہبی خیرسگالی اور سماجی رواداری ، تعاون اور برداشت کے لئے بھی جدوجہد کر رہے ہیں، جس میں انہیں خاطرخواہ کامیابی مل رہی ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے کہا کہ ہندو مذہبی رہنما شری شری روی شنکر سمیت مختلف اہم ہندو مذہبی رہنماوں کے ساتھ مل کر وہ اپنی اس مہم پر کام کر رہے ہیں اور اسے مزید آگے بڑھانے کا عزم رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پورہ دنیا میں 1.8 بلین مسلمان رہتے ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ تعان، برداشت ، خیرسگالی ، ہمدردی ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر العیسی نے کہا کہ ہندستان کا ان کا دورہ ہم آہنگی، خیرسگالی، تعاون، ہمدردی کے عمل کو عملی میدان میں لانے کے سلسلے میں پوری دنیا کے لئے ایک پیغام ہے۔
انڈیااسلامک کلچرل سینٹر کے اشتراک سے اس پروگرم کا انعقاد کیا گیا ۔ کلیچرل سینٹر کے چیئرمین سراج الدین قریشی نے شرکا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔
ملک کی مختلف ریاستوں، ضلعوں اور علاقوں کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے اس پروگرام میں شرکت کی۔