نئی دہلی (ریلیز / مطیع الرحمن عزیز) مدھیہ پردیش کے اجین ضلع میں بارہ سالہ نابالغ بچی کی عصمت دری اور پھر اس کے ساتھ حیوانیت کا ننگا ناچ ہوا۔ اس معاملے کی جانکاری جب عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کل ہند صدر برائے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ کو ہوئی تو سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حیوانیت پسند مجرموں کے لئے سخت سخت سزا کا قانون بنایا جائے تبھی جا کر ایسی واردات پر روک لگائی جا سکتی ہے۔ لیکن قانونی عدالتوں کی لمبی قطاراور طرح طرح کی جانچ پڑتال اور الجھانے ، ڈرانے دھمکانے، کیس واپس لینے کے مواقع کے فراہم ہونے کے درمیان متاثرین کو کوئی امداد حاصل ہو سکتی ہے اور نہ قانونی طور پر عصمت دری کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ میں نے جب سے اس معاملے کو سنا ہے، پچھلے تمام ریکارڈ کھل کر سامنے آگئے کہ ایک سے بڑھ کر ایک عصمت دری کے کیسیز سامنے آ تے جا رہے ہیں۔ مگر کارروائی کے نام پر کوئی عمل در آمد ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس طرح مجرموں کے حوصلے بلند ہونگے۔ قانون کو اپنا سخت رویہ دکھانا ہو گا۔ اور فاسٹ ٹریک عدالتوں میں اس طرح کے کیسز کو ہنگامی طور پر چلاتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا تبھی جا کر مجرموں کے مزاج میں تبدیلی آئے گی۔
ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی کی کل ہند صدر عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے ایک انٹر ویو میں دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس طرح سے خواتین اور بچیوں کو ہم کبھی ترقی کے راستہ پر نہیں لا سکتے۔ کیونکہ اس طرح کے واردات بچیوں اور ماﺅں کو ڈر دلاتے ہیں کہ وہ کس طرح سے اپنے گھروں کی چہار دیواریوں سے قدم بڑھائیں۔ جب کہ قدم قدم پر درندہ صفت لوگ ان کو نوچ کھانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ اس طرح کی واردات کی جس سطح پر بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جب تک عصمت دری کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا نہیں دی جائے گی تب تک ملک بھر میں ان کی حوصلہ افزائی ہوتی رہے گی۔ اس طرح کی گھناﺅنی واردات جہاں ملک کے ماتھے پر کالا نشان ہیں اسی طرح سے انسانیت کے نام پر بھی دھبہ ہیں کہ کس طرح سے معاشرے میں خواتین اپنے حقوق اور تعلیم و تربیت کے لئے آگے بڑھیں گی۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ معاشرے کے لوگ بچیوں کی تحفظ کے لئے آگے آئے ہیں۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں خواتین کے لئے رزرویشن بل پاس ہوا۔ ساتھ ہی ساتھ خواتین جیسی نازک اندام جنس اور ان کی تحفظ کے لئے ایک بہترین قانون اور مضبوط و ٹھوس قانون کا بھی آنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ یہ کام صرف اور صرف سرکار اور قانون کا نہیں ہے بلکہ تمام انسانیت سے تعلق رکھنے والوں کے لئے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم سب کو آگے آنا چاہئے تاکہ خواتین اور بچیوں کے لئے تحفظاتی اقدامات کی پہل کریں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ جب متاثرہ بچی آٹھ کلو میٹر تک اپنے ہی خون میں لت پت بمشکل گزر رہی تھی تو لوگ تماشا دیکھ رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر لوگ اپنے دروازوں کو بند کر لے رہے تھے۔ یہ بھی حیوانیت نما جرم ہے۔ انسان اگر ایک دوسرے کے دکھ درد تکلیف میں آگے بڑھ کر مدد کے لئے قدم نہیں بڑھاتا ہے تو اس سے بڑھ کر شرمناک اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم کس درندہ صفت اور خود غرض معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بے حد تکلیف اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے اس معاملے پر جو مدھیہ پردیش کے اجین میں واقع ہوا۔ جہاں پر بھرت سونی نام کے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کو فورنسک جانچ میں بھیج کر بارہ سالہ لڑکی کی عصمت دری کا مجرم قرار پایا ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ ہم نے اپنی پارٹی کے کل ہند جنرل سکریٹری وجیندر کمار مشرا کو حکم دیا ہے کہ خواتین کے لئے ایک ہیلپ لائن کا افتتاح کریں ۔ اور ایم ای پی کی طرف سے خواتین کو سہولت مہیا کرائیں گے کہ جو کوئی بھی خاتون ملک کے کسی بھی کونے میں خطرہ محسوس کر رہی ہو ہم سے رابطہ کرکے اپنے لئے تحفظاتی معاملات حاصل کر سکتی ہے۔ کل ملا کر ہمیں اجین کے معاملے پر شرمندگی محسوس ہورہی ہے اور ہم اس واقعے کی شرمناکی پر بے حد دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ معاشرے کے لوگ بچیوں کی تحفظ کے لئے آگے آئے ہیں۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں خواتین کے لئے رزرویشن بل پاس ہوا۔ ساتھ ہی ساتھ خواتین جیسی نازک اندام جنس اور ان کی تحفظ کے لئے ایک بہترین قانون اور مضبوط و ٹھوس قانون کا بھی آنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ یہ کام صرف اور صرف سرکار اور قانون کا نہیں ہے بلکہ تمام انسانیت سے تعلق رکھنے والوں کے لئے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم سب کو آگے آنا چاہئے تاکہ خواتین اور بچیوں کے لئے تحفظاتی اقدامات کی پہل کریں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ جب متاثرہ بچی آٹھ کلو میٹر تک اپنے ہی خون میں لت پت بمشکل گزر رہی تھی تو لوگ تماشا دیکھ رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر لوگ اپنے دروازوں کو بند کر لے رہے تھے۔ یہ بھی حیوانیت نما جرم ہے۔ انسان اگر ایک دوسرے کے دکھ درد تکلیف میں آگے بڑھ کر مدد کے لئے قدم نہیں بڑھاتا ہے تو اس سے بڑھ کر شرمناک اور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم کس درندہ صفت اور خود غرض معاشرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے بے حد تکلیف اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے اس معاملے پر جو مدھیہ پردیش کے اجین میں واقع ہوا۔ جہاں پر بھرت سونی نام کے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کو فورنسک جانچ میں بھیج کر بارہ سالہ لڑکی کی عصمت دری کا مجرم قرار پایا ہے۔ عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ ہم نے اپنی پارٹی کے کل ہند جنرل سکریٹری وجیندر کمار مشرا کو حکم دیا ہے کہ خواتین کے لئے ایک ہیلپ لائن کا افتتاح کریں ۔ اور ایم ای پی کی طرف سے خواتین کو سہولت مہیا کرائیں گے کہ جو کوئی بھی خاتون ملک کے کسی بھی کونے میں خطرہ محسوس کر رہی ہو ہم سے رابطہ کرکے اپنے لئے تحفظاتی معاملات حاصل کر سکتی ہے۔ کل ملا کر ہمیں اجین کے معاملے پر شرمندگی محسوس ہورہی ہے اور ہم اس واقعے کی شرمناکی پر بے حد دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔