19.1 C
Delhi
فروری 15, 2025
Delhi

فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تنوع کے احترام پر ہندوستانی معاشرے نے اسلامو فوبیا کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا:حاجی زاہد بشیر

دہلی،25/اکتوبرنمائندہ):شاہی عیدگاہ کمیٹی کے چیئر مین چودھری حاجی محمد زاہد بشیر پہلوان جی نے آج کہاکہ حالیہ برسوں میں اسلامو فوبیا کا عروج مغربی ممالک میں خاص طور پر بعض تنظیموں کی ایما پر ایک تشویشناک رجحان بن گیا ہے، جس سے مسلمانوں کیخلاف امتیازی سلوک اور تعصب کو ہوا ملتی ہے،یہ الزام لگتا ہے کہ مسلمانوں کو انکی مذہبی شناخت کی بنیاد پر ملازمت کے مواقع یا ترقیوں سے روکا کیا گیا، جبکہ یہ بالکل غلط ہے، آئی اے ایم سی جیسی مغرب کی تنظیمیں ہندوستان پر اسلاموفوبک پالیسیوں پر عمل کرنے کا الزام لگاتی ہیں، اس سے مغرب میں اسلامو فوبیا اور ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت کے درمیان موازنہ کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ ہندوستان نے بھی فرقہ وارانہ واقعات کا مشاہدہ کیا ہے، مغرب میں اسلام فوبک جذبات اورہندوستان میں مسلمانوں کیساتھ سلوک کے درمیان موازنہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی اوسط ہندوستانی مسلمان کو تحفظ اور مساوات کی سطح حاصل ہے۔اسلامو فوبک مغرب کے برعکس دلیل دی جا سکتی ہے کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کیساتھ امتیازی سلوک امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے مقابلے میں کافی کم ہے، اسکی وجہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تاریخی موجودگی اور مذہبی بقائے باہمی کی دیرینہ روایت ہے،مزید فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور تنوع کے احترام پر ہندوستانی معاشرے نے اسلامو فوبیا کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،لہذا امتیازی سلوک اور تعصبات کی جڑیں اب بھی موجود ہیں، جو قبولیت اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کیلئے مسلسل کوششوں کی ضرورت کواجاگر کرتی ہے، ہندوستان کے مذہبی بقائے باہمی کی مثال لکھنؤ شہر ہے، جو اپنے اسلامی ورثے اور متحرک ہندومسلم ثقافت کیلئے جانا جاتا ہے،یہ شہر کئی تاریخی مذہبی مقامات کا گھر ہے، جیسے امام باڑہ اور بھول بھولیاجو تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے اس تنوع کو قبول کیا ہے اورایک دوسرے کے تہواروں میں حصہ لیتے ہیں،اس جامع ماحول نے مضبوط بین المذاہب تعلقات کوفروغ دیا ہے اوریہ رواداری، ہم آہنگی کی طاقت کا ثبوت ہے۔ہندوستانی ایک دوسرے کے عقائد کو سمجھنے اور انکا احترام کرنے میں آ گئے ہیں، جس سے ایسا ماحول پیداہوگیا ہے جہاں لوگ بلا تفریق خوف کے اپنے مذہبی طریقوں کا آزادانہ اظہارکرسکیں، اس بقائے باہمی نے نہ صرف ملک کے ثقافتی تانے بانے کو تقویت بخشی ہے بلکہ پرامن مذہبی انضمام کیلئے کوشاں دنیا میں دیگر کمیونٹیز کیلئے بھی روشن مثال کے طورپرکام کیا ہے، تعلیم اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے، اسکولوں اور اسلام کے ماننے والوں کے بارے میں درست اور غیر جانبدارانہ معلومات کو فروغ دیتے ہیں۔بالخصوص وہ تنظیمیں جو مغربی ممالک کی سرزمین کو ہندوستان میں اسلاموفوبیا کے من گھڑت بیانیہ کی تشہیر کیلئے استعمال کر رہی ہیں،دوسروں کی طرف انگلیاں اٹھانے سے پہلے اپنے اندر کا جائزہ لیں۔

Related posts

‘ہندی پکھواڑا’ کی مناسبت سے ہندی میں مسابقۂ مضمون نویسی

www.journeynews.in

ہندوستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر 2030 تک بڑھ کر 350 بلین ڈالر ہوجائے گا

www.journeynews.in

ہیرا گروپ جائیداد ملکیت پر کسی دوسرے کا سوال ہی نہیں: سپریم کورٹ

www.journeynews.in