رائے پور۔ 20؍جنوری۔ ایم این این۔ نائب صدر جگدیپ دھنکھر نے ہفتہ کو کہا کہ کسانوں نے ہندوستان کو دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بنانے میں بہت بڑا تعاون کیا ہے۔رائے پور میں اندرا گاندھی کرشی وشو ودیالیہ کے 38 ویں یوم تاسیس کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ کاشتکاری صرف ذریعہ معاش نہیں ہے بلکہ معیشت اور سماجی ترقی کے لئے ایک محرک عنصر بھی ہے۔ نائب صدر نے کہا، ”زراعت میں جدید ٹکنالوجی کو لاگو کرکے، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور نوجوانوں کا تعاون اس رفتار کو مزید تیز کرے گا۔دھنکھر نے کاشتکاری میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے طلباء اور سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ کسانوں کے ساتھ اپنے علم کا اشتراک کریں اور دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کی ترغیب دیں۔” چھتیس گڑھ کا زرعی ورثہ بہت زیادہ ہے۔ ریاست زرعی ٹکنالوجی کے میدان میں اختراع کے ایک دلچسپ دور کا مشاہدہ کر رہی ہے۔پروگرام کے دوران، انہوں نے یونیورسٹی کی طرف سے تیار کردہ سنجیوانی انسٹنٹ، سنجیوانی مدھو کالک اور سنجیوانی رائس بار کا آغاز کیا اور زرعی گائیڈ 2024 جاری کیا۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی نے بھی خطاب کیا۔ اس پروگرام میں چھتیس گڑھ کے گورنر بسوا بھوشن ہری چندن، ریاست کے وزیر زراعت رامویچار نیتم اور دیگر نے شرکت کی۔
previous post