21.1 C
Delhi
مارچ 24, 2025
Delhi

ملک کے تین اہم تعلیمی اداروں کے سربراہان کا تقرر جلد سے جلد کیا جائے یو ڈی او

نئی دہلی، 5 مارچ، 2024
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (یو ڈی او) کی ایک اہم میٹنگ دریاگنج، نئی دہلی میں زیرصدارت ڈاکٹر سیّد احمد خاں منعقد ہوئی۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عرصہ دراز سے اقلیتی طبقے کی نمائندگی کرنے والے ملک کے تین اہم ادارے تعطل کے شکار ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان۔ تینوں اداروں میں جہاں بہترین تعلیم وتربیت دی جاتی ہے اور یہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں وہیں ملک کی ترقی میں قدم سے قدم ملا کر چلنے والی قوم کی امیدوں کا مرکز بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لیے تین نام ملک کی صدر جمہوریہ کے پاس بھیجے گئے تھے جن میں ایک خاتون کا نام بھی شامل تھا۔ یہ گذشتہ نومبر کی بات ہے لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ادھر کچھ دنوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر بھی خوب چرچے ہوئے اور یہ معاملہ بھی ابھی عدالت میں زیر التوا ہے۔یونیورسٹی کے اقلیتی کردارکو ختم کرنے سے ظاہر ہے کہ ملک کے اقلیتی طبقے کی تعلیم و ترقی پر کافی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔عدالت نے حالانکہ یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ ادارہ قومی اہمیت کا حامل رہا ہے اور کوئی ادارہ اقلیتی کردار کا حامل ہوتے ہوئے بھی قومی سطح کا بڑا ادارہ ہوسکتا ہے۔یہ کیس اپنی جگہ لیکن وائس چانسلر کے نہ ہونے سے یونیورسٹی کے سارے کام رکے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کو جلدی ہی کوئی قدم اٹھانا ہوگا۔ اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر کے انتخاب کا معاملہ بھی رکا پڑا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے تیس امیدواروں سے انٹرویو کی بنیاد پر پانچ ناموں کو شارٹ لسٹ کیا ہے اور ان میں سے کسی ایک کے نام کا اعلان کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے لیکن جب تک یہ اعلان نہ ہوجائے تب تک لوگوں میں بے چینی برقرار رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے اہم ادارے قومی اردو کونسل (NCPUL) کی جو پوری دنیا میں اردو کی ترویج و اشاعت کا سب سے بڑا ادارہ ہے اور حکومت ہند کی اردو سے متعلق اسکیموں و پروگرام کے نفاذ کے لیے نوڈل ایجنسی بھی ہے۔اس ادارے کے سابق ڈائرکٹر کو کونسل چھوڑے ہوئے تقریباً 6 مہینے ہوچکے ہیں۔27 ستمبر کو پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کونسل کے ڈائرکٹر کا عہدہ چھوڑا تھا اور اس کے بعد سے ہی یہ ادارہ تعطل کا شکار ہے۔فی الحال اس ادارے کی کمان  عارضی طور پرپروفیسر دھننجے سنگھ کے ہاتھوں میں ہے جو پہلے سے ہی ایک بڑے ادارے کے سربراہ ہیں اور جے این یو میں انگریزی کے پروفیسر بھی ہیں۔وہ اپنے کام کے علاوہ بھی کونسل کے کاموں کو دیکھ رہے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ جب تک کوئی مستقل ڈائرکٹر نہیں آجاتا تب تک اردو زبان و ادب سے متعلق سارے کام بند رہیں گے۔ کونسل کی کمیٹی پچھلے ہفتے تشکیل دی گئی ہے لیکن جب تک ڈائرکٹر اور وائس چیئر مین کی تقرری نہیں ہوجاتی تب تک ان کمیٹیوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ کونسل کے ڈائرکٹر کے لیے بھی حکومت نے 1 فروری کوسلیکشن کمیٹی کا انعقاد کیا تھا جس میں 6 امیدواروں کے انٹرویو لیے گئے تھے لیکن اب تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔کونسل کے وائس چیئر مین کا عہدہ بھی پچھلے تین برسوں سے خالی ہے ، اس سلسلے میں بھی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔کونسل میں مستقل ڈائرکٹر کے نہ ہونے سے اردو زبان و ادب سے متعلق سارے کام بند ہیں اور کونسل و اس کے مراکز سے وابستہ افراد کے لیے بھی یہ مشکل گھڑی چل رہی ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹرپرواز علوم نے کہا کہ موجودہ حکومت قلیتوں کے لیے بہت سارے کام کرتی رہی ہے اور امید ہے کہ ملک کی اقلیتیں ان کی سرپرستی میں محفوظ رہیں گی اور اقلیتوں کے کام کاج متاثر نہیں ہوں گے، اس لیے حکومت سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں جلد سے جلد پیش رفت کی جائے اور ملک کے ان تین اہم اداروں کے سربراہوں کی تقرری کی جائے کیوں کہ ملک میں عام اتخابات بھی ہونے والے ہیں اور اگر انتخابات کا اعلان ہوا توضابطہ اخلاق کی وجہ سے پھر یہ تینوں معاملے ویسے کے ویسے ہی رہ جائیں گے اور ان بڑے اداروں کے کام کاج بری طرح متاثر ہوں گے۔ اس لیے حکومت سے اپیل ہے کہ لوگوں کی بے چینی کو دور کرتے ہوئے جلد سے جلد ان اداروں کے سربراہان کی تقرری کی جائے۔
ڈاکٹر لال بہادر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ دیا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اقلیتی اداروں کا پہلے سے زیادہ خیال رکھا جائے۔
جاری کردہ
(محمد عمران قنوجی)
پریس سکریٹری، اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن، دہلی

Related posts

شدت پسندی اسلام میں نہیں ہے،تاحال اسلامی تعلیمات کو بہتر طریقے سے عام کر نے کی ضرورت:مصطفی قریشی

www.journeynews.in

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں زمینی سطح پر جمہوریت قائم ہوئی۔ پی ایم مود ی

www.journeynews.in

سنبھل سانحہ: صدر جمعیت علماء ہند مولانا محمود مدنی کا خط لے کر جمعیت کا وفد چیف جسٹس آف انڈیا کا دفتر پہنچ

www.journeynews.in