نئی دہلی: ان دنوں انڈیا اسلامک کلچر سینٹر کے انتخابات کو لیکر دہلی ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں اس انتخابات کو لیکرلوگوں کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کا انتخابات اس بار بہت اہم ہے۔ پچھلے دو دہائیوں سے مسلسل ایک پینل کا دبدبہ رہا ہے اور مسلسل دوہائیوں سے یہ گروپ نے کوئی ایسا بڑا کام نہیں کیا جس کی بنا پر انہیں اس بار بھی سینٹر کی کمان دی جائے۔حالانکہ پچھلے انتخابات کی بات کریں تب بھی سینٹر کے ممبران کسی ایک گروپ کی اجارہ داری نہیں چاہتے لیکن ووٹنگ میں دھاندلی کی وجہ سے وہ گروپ انتخابات جیت جاتا ہے۔سینٹر کے ممبران ووٹنگ میں گڑبڑی کا الزام لگاتے ہیں، لیکن اس مرتبہ الیکشن پہلی بار ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ہو رہا ہے کیونکہ اسلامک سینٹر کے ممبران کی بڑی تعداد بیرون ملک ہونے کی وجہ سے انتخابی مہم کے لیے وقت رکھا گیا ہے۔ ملک بھر کے لوگ اس الیکشن پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کا انتخاب کئی لحاظ سے اہم ہے، یہ دانشور مسلمانوں کی واحد تنظیم ہے، جہاں مذہبی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہے۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے انتخابات کے امیدوار ان دنوں اپنے ویزن کو ممبران کے سامنے رکھ رہے ہیں اور انہیں مائل کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔لیکن سینٹر کے زیادہ تر ممبران تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔آج ہم نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے انتخابات کو لیکر لینڈ مارٹ ایکسپورٹ اینڈ ایمپورٹ کے پروپراٹر مسٹر راحیل انور سے خصوصی بات چیت کی۔مسٹر راحیل انور اسلامک کلچر سینٹر کے ممبر ہیں ساتھ ہی وہ ایک بہترین سماجی شخصیت کے مالک ہیں۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے حوالے سے بات چیت میں مسٹر راحیل انور نے کہا کہ اسلامک سنٹر ایک ثقافتی مرکز ہے جو ہندوستان کے مسلمانوں کی ایک خاص پہچان ہے۔آج کل انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے انتخابات کو لیکر سینٹر کے سبھی ممبران سینٹر کے اچھے مستقبل کو لیکر بہتر صدر کے خواہاں ہیں۔ یہ اچھا موقع ہے ہمیں ان امیدوار کو جیتانا چاہیئے جس کا ویزن صاف ہو اور اسلامک کلچرل کے مقاصد کو دیکھتے ہوئے کام کرے۔ پچھلے پینل نے جو کام کیا یا نہیں کیا یہ کسی سے چھپا نہیں ہے۔اب تک جو اسلامک کلچرل سینٹر نے کسی بھی اپنے ویزن میں کام نہیں کیا کہنے اور کرنے میں بڑا صاف دکھائی دیتا ہے۔ آصف حبیب کا پینل اور لوگوں سے بہت اچھا ہے اور ان کا مقصد جو مدوعوں کو لیکر انتخاب لڑ رہے ہیں وہ مدعے بہت اہم ہے۔مسٹر راحیل انور نے کہا کہ آصف حبیب کا ویزن بہت ہی اچھا ہے اور اس ویزن کے ذریعہ اسلامک کلچرل سینٹر کا نہ صرف مقصد پورا ہوگا بلکہ آنے والے دنوں میں یہ سینٹر دنیا بھر کے لئے ایک مثال ثابت ہوگا۔ مسٹر آصف حبیب ایک بہترین انسان ہیں ان کے اندر ملت کے لئے کافی کچھ کرنے اور سینٹر کو بلندیوں تک لے جانے کا جذبہ ہے۔مسٹر راحیل انور بتاتے ہیں کہ گذشتہ دنوں آصف حبیب نے اپنے پینل کے ارکان کو اپنے حمایتی اور سینٹر کے ممبروں و میڈیا کے سامنے پیش کیا اور ایک ایک ارکان جو انتخابات میں امیدوار ہیں ان کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
انہوں نے ان مدوعوں کو میڈیا اور سینٹر کے ممبران کے سامنے رکھا جس کو لیکر وہ انتخاب لڑ رہے ہیں ان کا ویزن جو انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کو مقاصد کو پورا کریگا۔آصف حبیب اگر انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر بن جائیں گے تو وہ مسلم ممالک کے ساتھ مذہبی و ثقافتی تعلقات کو بہت آگے لے جائیں گے۔آصف حبیب کے پینل میں سبھی میدان کے ماہرین ہیں اور سبھی انتخابات شخصیات پر نہیں بلکہ مدعوں پر لڑ رہے ہیں۔اور یہ مدعے انشاء اللہ انہیں انتخابات میں جیت دلائیں گے۔مسٹر راحیل انور کہتے ہیں کہ ہم آصف حبیب پینل کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ہر طرح سے ساتھ ہیں ہم انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے تمام ممبران تک آصف حبیب پینل کے ویزن کو،ان مدوں کو پہونچائیں گے اور انہیں سینٹر کے روشن مستقبل کے لئے آصف حبیب کی حمایت میں ووٹنگ کی اپیل کریں گے۔
واضح ہو کہ 1980 میں مذہب اسلام کے 1400 سال مکمل ہونے پر دنیا بھر میں تقریبات جاری تھیں۔ اسی دوران اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی حکومت نے نائب صدر جسٹس ہدایت اللہ خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں پہلی بار اس طرح کا مرکز بنانے کی تجویز دی گئی تھی جس کے سربراہ حکیم عبدالحمید تھے۔1981ء میں سرکارنے 8 ہزار گز زمین الاٹ کی تھی۔اس کا سنگ بنیاد محترمہ اندرا گاندھی نے 24 اگست 1984 کو رکھا تھا۔ نئی عمارت کی تعمیر 1996 میں شروع ہوئی، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے 12 جون 2006 کو نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ عمارت کافی خوبصورت ہے، جس پر ایرانی نقوش ہے۔ اس سنٹر میں رہنے کے کمرے، دو آڈیٹوریم، کافی ہاؤس، ریستوراں، لائبریری اور بہت سی دوسری سہولیات موجود ہیں۔یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو رکنیت دی جاتی ہے اس مرکز میں تمام مذاہب کے اہم تہوار عید سے لے کر کرسمس منائے جاتے ہیں جو کہ ہندوستان کے مشترکہ ورثے سے ملتی ہیں۔