نئی دہلی: 9 نومبر یعنی یوم پیدائش علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے موقع پر جلسہ تقسیم انعامات اور مذاکرہ بعنوان اُردو تعلیم کی اہمیت و افادیت کا انعقاد اُردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا کے اشتراک سے بستی حضرت نظام الدین میں واقع غالب اکیڈمی میں کیا گیا۔ اس تقریب کی صدارت ماہر اقبالیات پروفیسر عبد الحق، پروفیسر ایمریٹس دہلی یونیورسٹی نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض صحافی محمد احمد نے بحسن و خوبی انجام دئیے۔ پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اُردو اکیڈمی دہلی کے وائس چیئرمین شہپر رسول اور ڈاکٹر ایس فاروق نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز حکیم مولانا مرتضی دہلوی کی تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اپنے صدارتی خطبہ میں پروفیسر عبدالحق نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہم علامہ ڈاکٹر اقبال کے یوم پیدائش پر عالمی یوم اُردو منا رہے ہیں۔ علامہ اقبال کا وصف ہے کہ دنیا کی دوسری زبانوں میں اتنا بڑا شاعر، مفکر، دور اندیش پیدا نہیں ہوا۔ اقبال کی شاعری میں قوم کی تقدیر بدلنے کی وہ طاقت پوشیدہ ہے جو وقتاً فوقتاً ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اقبال کو لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری، سے آگے پڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علامہ اقبال ہماری زندگی اور ثقافت کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ آج ہم جو بھی رسالہ، میگزین، اخبارات پر نظر ڈالتے ہیں اس میں ڈاکٹر علامہ اقبال کے اشعار نظر آ جاتے ہیں۔ آج اقبال پر 6 ہزار کتابیں لکھیں جا چکی ہیں اور 34 زبانوں میں ان کی کتابوں کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ تاہم جس کثرت سے آج علامہ اقبال کو پڑھا جاتا ہے کسی دوسرے شاعر کو نہیں پڑھا جاتا۔